آئینی ترمیم کے حوالے سے حکومت و جے یو آئی آئینی عدالت کے بجائے آئینی بینچ کی تشکیل پر متفق، فضل الرحمان مسودہ پی ٹی آئی سے بھی شیئر کریں گے۔
آئینی ترامیم کے حوالے سے اہم پیش رفت ہو گئی جس میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی آئینی عدالتوں کے قیام سے پیچھے ہٹ گئی ہیں۔ اس حوالے سے چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ کی زیر صدارت خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں 26 ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر بات چیت ہوئی۔
ذرائع کے مطابق حکومتی اتحادی جماعتوں اور جے یو آئی میں آئینی عدالت کے قیام کی 26ویں آئینی ترمیم ڈراپ کرنے اور آئینی بینچ کی تشکیل پر اتفاق رائے سامنے آیا ہے۔
حکومت اور جے یو آئی نے مشترکہ مسودے پر پی ٹی آئی سے مشاورت کا فیصلہ بھی کیا ہے، اس سلسلے میں مولانا فضل الرحمان حتمی مسودہ پی ٹی آئی قیادت کیساتھ شیئر کریں گے اور مسودے کی تیاری حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی۔
ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آئینی ترمیم سے متعلق اتفاق رائے کے قریب پہنچ چکے جبکہ شیری رحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کا مسودے پر اتفاق ہو گیا ہے، پی ٹی آئی نے مسودہ نہیں لیا، وہ آج شام کو جمعیت علمائے اسلام کے ساتھ بیٹھے گی جبکہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آج بہت اچھی خبریں ملیں گی تھوڑا سا انتظار کریں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما عرفان صدیقی نے کہا کہ اتفاق رائے کے بہت قریب پہنچ گئے ہیں، بس اب ایک پھونک کی دیر ہے، جو کمیٹی مارے گی اور کام ہو جائے گا، آج کمیٹی میں بہت اچھی گفتگو ہوئی، اس مسودے پر مسلم لیگ ن سمیت تقریبا سب کا اتفاق ہوا ہے۔
آئینی ترمیم سے متعلق خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی نے جبر کے ذریعے ایم این ایز پر دبائو ڈالے جانے اور ان کے اہل خانہ کے اغوا کا معاملہ بھی اٹھایا، تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب اور بیرسٹر گوہر نے آئینی ترمیم کی مخالفت کر دی۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارا مسودہ تیار ہے تب دینگے جب بانی سے ملاقات ہو گی۔