حال میں ہی ہونے والی ایک تحقیق میں معلو ہوا ہے کہ ذیابیطس کی دوا سمیگلو ٹائیڈ گردے کے دائمی عارضے اور مٹاپے کے شکار افراد پر بھی مثبت اثرات رکھتی ہے۔
دائمی عارضے اور مٹاپے کے شکار افراد کے پیشاب میں پروٹین کی مقدار کم ہو جاتی ہے، اس لئے ان افراد کے گردوں میں سوزش اور بلڈ پریشر کم ہوتا ہے۔ اس حوالے سے سمیگلو ٹائیڈ گردے کے دائمی عارضے اور مٹاپے میں مبتلا افراد پر بھی مثبت اثرات کی حامل ہے۔
نیدر لینڈز میں قائم یونیورسٹی میڈیکل سینٹر گرونِنجن سے تعلق رکھنے والے کلینکل فارمالوجسٹ ہیڈو ایل ہیرسپنگ کی رہنمائی میں کی جانے والی اس بین الاقوامی تحقیق کے دوران پہلی بار یہ بات مشاہدے میں آئی کہ ذیابیطس کی دوا جو کہ وزن کم کرنے کے طور پر جانی جاتی ہے، گردوں کے دائمی عارضے میں مبتلا افراد کے لیے بھی بہت زیادہ موثر ہے۔
میڈیکل سینٹر گرونِنجن سے تعلق رکھنے والے کلینکل فارمالوجسٹ ہیڈو ایل ہیرسپنگ کو اس تحقیق کے بارے میں خیال کووڈ کی عالمی وبا کے شروع میں آیا تھا، جس کے بعد انہوں نے اپنے اس خیال کے حوالے سے عملی اقدامات کئے۔
اس تحقیق کے دوران ابتدائی طور پر انہیں یہ بات معلوم ہوئی کہ ذیا بیطس کے لیے استعمال کی جانے والی ایک اور دوائی ایس جی ایل ٹی 2 ذیا بیطس سے پاک گردے کے دائمی عارضے کے شکار افراد کے لیے بھی بڑی افادیت کی حامل ہے۔ بعد ازاں انہوں نے یہ جاننا چاہا کہ کیا سمیگلو ٹائیڈ بھی گردوں کے دائمی مرض اور مٹاپے میں مبتلا افراد پر مثبت اثر رکھتی ہے، پھر اس حوالے سے مکمل تحقیقی عمل کو مزید بڑھایا گیا۔
نیدر لینڈز میں ہونے والی اس تحقیق کے نتائج نیچر میڈیسن میں شائع ہوئے اور امیریکن سوسائٹی آف نیفرولوجی کے سالانہ اجلاس میں بھی پیش کیے گئے تھے۔