اسلام آباد۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ 2050 تک دنیا بھر میں چھاتی کے کینسر سے ہونے والی اموات میں 68 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔
بین الاقوامی ایجنسی برائے کینسر ریسرچ (آئی اے آر سی) اور جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کی صحت سے متعلق تنظیم ڈبلیو ایچ او کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق، 2050 تک چھاتی کے کینسر کے کیسز میں 38 فیصد اضافہ متوقع ہے، جس کے نتیجے میں اموات کی شرح میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔
’نیچر میڈیسن‘ میں شائع ہونے والے تجزیے میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو ہر سال دنیا میں چھاتی کے کینسر کے 3.2 ملین نئے کیسز اور 1.1 ملین اموات رپورٹ ہوسکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک اس بیماری کے اثرات سے زیادہ متاثر ہوں گے، کیونکہ وہاں تشخیص، علاج اور نگہداشت کی سہولیات محدود ہیں۔
آئی اے آر سی کی ماہر ڈاکٹر جوآن کم نے بتایا کہ دنیا بھر میں ہر چار میں سے ایک خاتون کو چھاتی کے کینسر کی تشخیص ہوتی ہے، جن میں سے ایک جان کی بازی ہار جاتی ہے، اور یہ شرح مسلسل بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ چھاتی کا کینسر دنیا بھر میں خواتین میں سب سے زیادہ عام جبکہ مجموعی طور پر دوسرا سب سے عام کینسر ہے۔
2022 میں دنیا بھر میں 2.3 ملین نئے کیسز سامنے آئے، جن میں 670,000 اموات ہوئیں۔
سب سے زیادہ کیسز آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، شمالی امریکا اور شمالی یورپ میں رپورٹ ہوئے۔
سب سے کم شرح جنوبی وسطی ایشیا اور افریقہ کے بعض حصوں میں دیکھی گئی۔
سب سے زیادہ اموات مغربی افریقہ میں ہوئیں، جہاں صحت کی سہولیات محدود ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، ترقی یافتہ ممالک میں 83 فیصد خواتین چھاتی کے کینسر کے باوجود زندگی گزارنے میں کامیاب ہوتی ہیں، جبکہ کم آمدنی والے ممالک میں نصف سے زیادہ خواتین اس بیماری کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او نے 2021 میں گلوبل بریسٹ کینسر انیشی ایٹو کا آغاز کیا، جس کا مقصد 2040 تک چھاتی کے کینسر سے ہونے والی اموات میں 2.5 فیصد سالانہ کمی لانا ہے، جس سے 2.5 ملین جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔
ڈاکٹر ازابیل سورجوماترم کے مطابق، بہتر ڈیٹا، ابتدائی تشخیص اور معیاری علاج تک بہتر رسائی ہی اس بیماری کے عالمی اثرات کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔
رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ صحت کے مضبوط نظام، بہتر اسکریننگ، علاج کے لیے فنڈز میں اضافہ، اور بچاؤ کی مؤثر حکمت عملیوں کو اپنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
عالمی برادری کو فوری اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ چھاتی کا کینسر، جو اب زیادہ قابلِ علاج اور قابلِ قابو ہے، لاکھوں جانوں کے ضیاع کا سبب نہ بنے۔