بحریہ ٹاؤن کی متعدد جائیدادیں سیل، شہریوں کی سرمایہ کاری خطرے میں پڑ گئی

اسلام آباد ۔قومی احتساب بیورو (نیب) نے بحریہ ٹاؤن کے مختلف رہائشی اور کمرشل منصوبوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے کراچی، لاہور، نیو مری، تخت پڑی اور اسلام آباد میں موجود متعدد عمارتوں کو سیل کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ نیب نے شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ بحریہ ٹاؤن میں کسی بھی نئی سرمایہ کاری سے گریز کریں، کیونکہ یہ منصوبے قانونی پیچیدگیوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔

راولپنڈی کی احتساب عدالت میں  بحریہ ٹاؤن کے خلاف کیس کی ابتدائی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ملک ریاض، ان کے بیٹے علی ریاض اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کو طلبی کے نوٹس جاری کیے تھے، لیکن کوئی بھی ملزم پیش نہیں ہوا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 20 مارچ تک ملتوی کر دی۔

نیب نے بتایا ہے کہ وہ دیگر سرکاری محکموں کے ساتھ مل کر مفرور ملزمان کو پاکستان واپس لانے کے لیے کوششیں تیز کر رہا ہے۔ ملک ریاض کو پہلے ہی 190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل کیس میں اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ نے بحریہ ٹاؤن فیز 8 میں مختلف جائیدادوں پر سرکاری تحویل کے نوٹس چسپاں کر دیے ہیں، جن میں پلاٹ نمبر 1351 اور مکان نمبر 1440 شامل ہیں۔ ان علاقوں کو ماضی میں تخت پڑی کے جنگلات کا حصہ قرار دیا گیا ہے، اور نوٹس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ کسی بھی غیر قانونی مداخلت پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔

بحریہ ٹاؤن کے ترجمان کرنل (ر) خلیل الرحمان نے میڈیا کو بتایا کہ انتظامیہ کو ابھی تک واضح طور پر نہیں بتایا گیا کہ ان کے خلاف کارروائیاں کیوں کی جا رہی ہیں، اور وہ اس معاملے کو عدالت میں زیر سماعت سمجھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیب کی یکطرفہ کارروائیاں صورتحال کو مزید پیچیدہ کر رہی ہیں۔

نیب کے مطابق، ملک ریاض اور ان کے ساتھیوں کے خلاف کراچی، راولپنڈی اور نیو مری میں سرکاری اور نجی اراضی پر غیر قانونی قبضوں کے الزامات ثابت ہو چکے ہیں۔ نیب نے بحریہ ٹاؤن کے خلاف ریفرنس دائر کیے ہیں جن میں فراڈ، دھوکہ دہی اور غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیموں کے الزامات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، نیب نے بحریہ ٹاؤن کے سینکڑوں بینک اکاؤنٹس اور گاڑیاں منجمد کر دی ہیں، اور مزید قانونی کارروائیاں جاری ہیں۔

نیب نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ بحریہ ٹاؤن کی نئی اسکیموں میں سرمایہ کاری سے اجتناب کریں کیونکہ ان کے خلاف قانونی کارروائیاں جاری ہیں، اور اگر کوئی شخص اس اسکیم میں مزید سرمایہ لگاتا ہے تو اسے مستقبل میں نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

رئیل اسٹیٹ کے تجزیہ کار احسن ملک نے کہا کہ اگر ملک ریاض نے غیر قانونی اقدامات کیے ہیں تو اس کی سزا عام شہریوں کو نہیں ملنی چاہیے، اور حکومت کو کوئی ایسا طریقہ کار وضع کرنا چاہیے تاکہ بحریہ ٹاؤن میں سرمایہ کاری کرنے والے افراد کو نقصان سے بچایا جا سکے۔ ماہرین نے یہ بھی تجویز دی کہ حکومت بحریہ ٹاؤن کے ہزاروں مکینوں کو بجلی، پانی اور دیگر سہولتیں فراہم کرنے کے لیے براہ راست اقدامات کرے تاکہ عام شہری کسی بھی ممکنہ مشکلات سے محفوظ رہ سکیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں