(تحریر شبیر حسین لدھڑ)
دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعوے کرنے والا بھارت آج ایک ایسے موڑ پر کھڑا ہے جہاں جنگی جنون اور مذہبی تعصب نے اس کی سیاست، معیشت، سفارتکاری اور سماجی ڈھانچے کو شدید بحران میں دھکیل دیا ہے۔ بھارت کی جارحیت صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ اس کا دائرہ وسیع ہے، نہ صرف بیرونی بلکہ اندرونی طور پر بھی مودی حکومت نے جارحیت کو اپنی پالیسی میں شامل کیا ہوا ہے چاہے وہ اقلیتیوں کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر پالیسیاں بنانا ہوں یا مسلمانوں کے خلاف ہرزرہ سرائی ہو۔
بیرون طور پر بنگلہ دیش, نیپال اور چین کے ساتھ کشیدگیاں بھی شامل ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور مودی حکومت کے دور میں اس جنگی جنونیت نے بھارت کے اندرونی مسائل کو بھی گہرایا ہے، جبکہ خطے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ پیدا کیا ہے۔ بھارت کے جنگی جنون کا انداز آپ اس بات سے لگالیں کہ حالیہ پاک- بھارت کشیدگی کے بعد سائزفائر تو ہوا مگر اب بھی بھارتی وزرائ ، وزیراعظم اور سیاسی راہنماءجنگ کے راگ الاپ رہے ہیں۔ ترکیہ اور آزربائجان کی کمپنیوں کو بھارت میں بین کیا جارہا ہے، کہیں پاکستان کے قومی پرچم پر گائے کا گوبر مل کے اعلان جنگ کیا جارہا ہے تو کہیں امریکہ کی ثالثی کا مزاق اڑایا جارہا ہے جس کی وجہ سے حال ہی میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپیل فون بنانے والی کمپنی کے سربراہ کو بھارت میں آءفون نہ بنانے کی تجویز دی ہے۔
بھارت جنگی جنون میں اتنا آگے بڑھ چکا ہے کہ ایک مزید جنگ کے راگ الاپ رہا ہے، بھارت کے وزیر دفاع نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا کہ جو کچھ پوا وہ ایک ٹریلر تھا، تصویر ابھی باقی ہے یہ بیان بھارت کے وحشیانہ اور پاگل پن کو مزید واضح کرتا ہے
1947 کی تقسیم کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے تعلقات کشیدہ رہے ہیں۔ تین بڑی جنگیں، 1948، 1965 اور 1971 کی جنگیں، اور 1999 کی کارگل جنگ نے دونوں ملکوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ بعد ازاں ہر بار بھارت نے کبھی آبی جارہیت، کبھی کرکٹ میں سیاست کبھی سرحد پر فائرنگ کبھی بین لاقوامی فارمز پر جھوٹے بیانیے کو پھیلایا۔ ان تنازعات میں اب تک تقریباً 200,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور دونوں ممالک کی معیشتوں کو لاکھوں ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ پاکستان نے امن کی متعدد پیش کشیں کیں لیکن بھارت کی مسلسل جارحیت نے ان کوششوں کو ناکام بنایا۔ پاکستان نے ہمیشہ امن کے لیے پہل کی چاہے وہ اپنی کرکٹ ٹیم بھارت بھیجنا ہو، چاہے وہ کوءجزبہ خیر سگالی کے تحت کوءاعلان کرنا ہو شامل ہیں۔ مگر آخر میں پاکستان کو اپنے دفاع کے لیے اقدامات کرنے پڑتے ہیں جس کا معشیت پر اثر پڑتا ہے مگر کیا کریں جب پڑوسی اتنا مکار ہو تو اقدامات تو کرنے ہی پڑتے ہیں۔
آپ بھارت کے جنگی جنون اور مکاریت کو دیکھیں تو وہ خطے کا بدمعاش بنا ہوا ہے – 1971 میں مغربی پاکستان الگ ہوا تو بنگلہ دیش بنا جس میں بھارت نے کردار واضح ہے۔ مگر بعد میں اب دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور سرحدی کشیدگیاں جاری ہیں بنگلہ دیش کے ساتھ بھارت کے تعلقات میں تعاون اور اختلافات دونوں پائے جاتے ہیں کیونکہ بنگلہ دیش کو بھارت کا مکروہ چہرہ معلوم ہوچکا ہے۔
چین کے ساتھ بھارت کی سرحدی کشیدگی بھی کوئی نئی بات نہیں۔ 1962 کی جنگ کے بعد سے لائن آف ایکچوئل کنٹرول (LAC) پر جھڑپیں وقتاً فوقتاً جاری رہتی ہیں۔ 2020 میں لداخ میں ایک سنگین جھڑپ میں بھارت کے 20 اور چین کے 4 فوجی ہلاک ہوئے۔ چین کے ساتھ تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے اور فوجی تناو¿ خطے میں عدم استحکام کا باعث بن رہا ہے۔
نریندر مودی کی حکومت نے مذہبی جنونیت کو ہوا دی اور عسکری جارحیت کو بڑھاوا دیا ہے۔ بھارت کے ڈیڑھ ارب عوام میں سے بڑی تعداد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کررہی ہے لاکھوں افراد تعلیم، صحت، پانی اور واشروم جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ اس سنگین داخلی بحران کے باوجود مودی حکومت کی ترجیحات جنگی اور سیاسی ایجنڈے پر مرکوز ہیں، جو ملک کو خطرناک دہانے پر لے آئی ہیں۔ پاکستان کو اپنی بقائ اور حفاظت کے لیے ہر وقت مودی کے جنگی جنون کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہنا پڑتا ہے۔پاکستان کی معشیت اس وقت آءایم ایف کے سہارے کھڑی ہے مگر اس سب کے باوجود پاکستان کو اپنی حفاظت کے لیے بڑی رقم دفاع پر خرچ کرنی پڑتی ہے کیونکہ بھارت اپنی سازشوں سے نہ باز آنے والا پڑوسی ہے۔
بھارت نے حالیہ کشیدگی میں پہل کی، پہلگام واقعے کی کسی بھی بین الاقوامی سطح کی انکوائری کیے بنا پاکستان کو زمہ دار ٹھہرایا اور6 اور 7 مئی 2025 کی درمیانی شب بھارت نے پاکستان کے مختلف شہروں پر میزائل حملے کیے، جن میں بہاولپور، مریدکے، مظفرآباد، کوٹلی اور دیگر علاقے شامل تھے۔ اس حملے میں سول و عسکری اداروں کے 50 کے قریب افراد نے مودی کی جنگی حکمت عملی کی بھینٹ چڑھتے ہوئے جام شہادت نوش کیا، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
پاکستان نے دفاع پاکستان کے تحت بھرپور جوابی کارروائی کی اور 6 بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے۔ اس جوابی حملے کا اثر آج بھی بھارت پر محسوس کیا جا رہا ہے اور اسے اپنی جارحیت کی قیمت چکانا پڑی ہے۔ پاکستان نے پھٹان کوٹ سمیت بھارت کے کءبڑے فوجی اڈے تباہ کردیے جہاں سے پاکستان کے خلاف محاز کھولا جارہا تھا۔
اس کشیدگی پر عالمی برادری نے تشویش کا اظہار کیا، مگر کسی بھی ملک نے اعلانیہ طور پر بھارت کے بیانیہ کی حمایت نہیں کی یہ پاکستان کی ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے کسی ایک ٹویٹ میں بھی پاکستان کو پہلگام واقعے کا مورد الزام نہیں ٹھرایا بلکہ اپنے ٹویٹس میں انہوں نے بھارت اور پاکستان کو برابر لا کھڑا کیا۔
چین ترکیہ اور آزربائجان نے پاکستان کی کھل کر حمایت کی اس کے برعکس سوائے اسرائل کے کسی ملک نے بھارت کی اعلانیہ حمایت نہیں کی۔ روس جو بھارت کا پرانا اسٹریجک پارٹنر ہے اس نے بھی کوءایسی واضح حمایت نہیں کی۔
کل برطانیہ کے وزیرخارجہ نے اسلام آباد کا دورہ کرتے ہوئے کہا کی بھارت نے پہلگام واقعہ میں پاکستان کے ملوث ہونے کے کوءٹھوس شواہد پیش نہیں کیے۔
پاکستان کی دوسری بڑی سفارتی کامیابی یہ ہے کہ پاکستان مسلہ کشمیر کو عالمی سطح پر شہ سرخیوں میں لے آیا ہے جبکہ بھارت کی ہمیشہ کوشش ہوتی ہے کہ مسلہ کشمیر عالمی سطح پر نہ آئےمگر صدر ٹرمپ کے ٹویٹ کے بعد اب یہ مسلہ عالمی سطح پر آگیا ہے۔
پاکستان کی مسلح افواج کے دانشمندانہ حکمت عملی کے بعد بھارت پر جو جوابی کارواءکی گءپوری دنیا اس کی معترف نظر آرہی ہے- پاکستان کی آرمی جو گزشتہ تین دہائیوں سے حالت جنگ میں ہے اور اندرونی و بیرونی دشمنوں کا مقابلہ کررہی ہے اس کے لیے ایک نئے محاز پر جنگ لڑنا مشکل تھا مگر انہوں نے دفاع وطن کے لیے وہ کردیا جو یاد رکھا جائے گا۔ پاک فضائیہ کے پائلٹوں کی مہارت کو عالمی میڈیا نے سراہا اور پزیراءکی کہ کیسے پاکستانی پائلٹوں نے اپنی حدود میں رہ کر جدید ترین فرانسیسی لڑاکا طیاروں کو مار گرایا جبکہ بری افواج نے الفتح میزائل سے دہشت اور جنونیت کو پھیلاتے بھارتی ایربیس کو نشانہ بنایا۔ اس تمام قسط میں بھارت خطے میں اپنی چوھدراہٹ ختم کر بیٹھا ہے، دنیا بھر کے میڈیا نے بھارتی میڈیا کے جھوٹ کے پول کھولے اور مجبوراً بھارت کو اپنے ملک میں 8 ہزار سے زائد ٹویٹر ہنڈلز بلاک کرنے پڑے جو بھارت کا جھوٹ بے نقاب کررہے تھے۔ یہ بھی پاکستان کے بیانیہ کی کامیابی ہے۔
حالیہ واقعات میں پاکستان کی عسکری قوت، کامیاب سفارتکاری دنیا کے سامنے عیاں ہوءہے۔ مزید پاکستان کی عوام اور افواج کے درمیان جو تناو سا تھا اس کا گراف نیچے گرا ہے اور عوام نے کھل کر اپنے محفاظوں کا ساتھ دیا یے۔ سوشل میڈیا پر بھارت کے جھوٹ کو بےنقاب کیا ہے سیاسی جماعتوں نے ایک پیج پر ملک کی سالمیت اور افواج پاکستان کی حمایت کی اپنی افواج کا ساتھ دیا ہے۔ کل 16 مءکو ملک بھر میں یوم تشکر ملی جوش و جزبے سے منایا گیا جو یکجیتی کی علامت ہے۔
تاریخ نے بارہا ثابت کیا ہے کہ جنگی جنون اور مذہبی تعصب ملکوں کو تباہی کی راہ پر لے جاتے ہیں۔ بھارت کی موجودہ جنگی پالیسی نہ صرف خطے میں عدم استحکام کا باعث ہے بلکہ اس کے اپنے داخلی مسائل کو بھی بڑھاوا دے رہی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ پرامن بقائے باہمی اور امن کی کوششوں کو فروغ دیا ہے، مگر اپنی خودمختاری اور عوام کی حفاظت کے لیے ہر جارحیت کا بھرپور جواب دینے کا عزم بھی رکھتا ہے۔
چاند روشن چمکتا ستارہ رہے
سب سے اونچا یہ جھنڈا ہمارا رہے