اسلام آباد ۔سوشل میڈیا پر حالیہ دنوں ایک غیرمعمولی ویڈیو نے خاصی دھوم مچا رکھی ہے، جس میں ایک خاتون کو نہایت انوکھے، شفاف موبائل فون کا استعمال کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
ویڈیو میں نظر آنے والا یہ موبائل بظاہر شیشے جیسا دکھائی دیتا ہے، جیسے کسی سائنس فکشن فلم سے لیا گیا ہو۔ فون پر واضح طور پر “Nokia” کا نام دکھائی دینے کے بعد صارفین نے فوراً یہ اندازہ لگا لیا کہ شاید نوکیا نے کوئی نیا اور انقلابی شفاف فون (Transparent Phone) مارکیٹ میں پیش کر دیا ہے۔ کچھ پرجوش افراد نے تو اس کی فرضی قیمت بھی تجویز کر ڈالی — تقریباً 30 ہزار برطانوی پاؤنڈز!
تاہم، حقیقت ان تمام قیاس آرائیوں کے برعکس نکلی۔
نوکیا یا اس کے مینوفیکچرنگ پارٹنر HMD گلوبل نے کسی بھی ایسے فون کی تیاری یا اجراء کی نہ تو تصدیق کی ہے، نہ ہی کوئی اشارہ دیا ہے۔ کمپنی کے حالیہ ماڈلز، جیسے Nokia 235 4G، Nokia 2660 Flip، اور نوکیا 3210 (2024)، جو 1999 کے مقبول ماڈل کا جدید روپ ہے، اگرچہ جدید فیچرز جیسے 4G کنیکٹیویٹی، بلوٹوتھ، اور طویل بیٹری لائف سے لیس ہیں، لیکن شفاف ڈیزائن یا “کرسٹل فون” ان میں سے کسی کا بھی حصہ نہیں ہے۔
اس معاملے کی حقیقت سامنے لانے والی خود ویڈیو کی تخلیق کار خاتون ہیں، جنہوں نے ایک وضاحتی ویڈیو کے ذریعے واضح کیا کہ اصل میں وہ جو فون استعمال کر رہی تھیں، وہ کوئی حقیقی ڈیوائس نہیں تھا۔
درحقیقت، وہ “میٹافون” نامی ایک تجرباتی ماڈل تھا — جو ایک آئی فون کی مانند دکھنے والا ایکریلیک (Acrylic) سے بنا ہوا ایک فن پارہ ہے۔ اس میں نہ تو اسکرین ہے، نہ کوئی سافٹ ویئر، اور نہ ہی کوئی نیٹ ورک کنیکٹیویٹی۔
خاتون کے مطابق، یہ ایک تخلیقی تجربہ تھا، جو ان کے ایک دوست نے اس نظریے کے تحت تخلیق کیا کہ اگر انسانوں کو موبائل فون کی صرف “شکل” دے دی جائے — بغیر کسی حقیقی فنکشن کے — تو کیا وہ اسی سے تسلی محسوس کریں گے؟ اور کیا اس سے ان کی موبائل پر انحصاری کم ہو سکتی ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ یہ تصور دراصل ٹیکنالوجی کے منفی معاشرتی اثرات پر ایک فنکارانہ تنقید ہے، جس کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ ہم جن آلات کو جُڑنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، وہی ہمیں دوسروں سے دور کر رہے ہیں۔
یوں، نوکیا کا “شفاف فون” فی الوقت حقیقت نہیں بلکہ ایک علامتی اور تخلیقی فن پارہ ہے — ایک ایسی ویژوئل غلط فہمی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد خبروں میں آ گئی۔