بھارتی حکومت کے زیر سرپرست دہشتگردی کے ناقابل تردید شواہد سامنے آگئے

اسلام آباد۔پاکستان سمیت متعدد ممالک بارہا بھارت کی ریاستی سطح پر دہشت گردی کی کارروائیوں کو بے نقاب کر چکے ہیں۔پاکستان ان ممالک میں سرفہرست ہے جو بھارتی ریاستی دہشت گردی کا مسلسل نشانہ بنتے رہے ہیں۔

گزشتہ دو دہائیوں کے دوران بھارت نے بلوچستان میں خفیہ اور منظم انداز میں دہشت گردی کی مہم جاری رکھی، جس کے پیچھے ریاستی اداروں کی سرپرستی شامل رہی۔ پاکستان نے اس سلسلے میں بارہا ٹھوس شواہد دنیا کے سامنے رکھے۔

سال 2009 میں مصر کے شہر شرم الشیخ میں پاک-بھارت مذاکرات کے دوران پاکستان نے پہلی بار باضابطہ طور پر بلوچستان میں بھارتی مداخلت پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
اس کے بعد 2010 میں وکی لیکس کے انکشافات نے اس بات کی تصدیق کی کہ عالمی مبصرین پاکستان میں بھارت کی خفیہ سرگرمیوں اور بلوچستان میں بدامنی سے بخوبی آگاہ تھے۔

جس میں بھارتی ریاستی سرپرستی میں بلوچستان میں کی جانے والی دہشت گرد کارروائیوں کے ثبوت شامل تھے۔ اس میں انٹیلی جنس معلومات اور شواہد کو بنیاد بنا کر پاکستان نے اپنے مؤقف کی صداقت کو عالمی سطح پر اجاگر کیا۔

2016 میں بھارتی نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری نے بھارتی نیٹ ورک کو بے نقاب کر دیا۔
یادیو نے اعتراف کیا کہ وہ ’’را‘‘ کا ایجنٹ ہے اور بلوچستان میں تخریب کاری کے مشن پر تھا، جس سے بھارت کے عزائم واضح ہو گئے۔

خصوصاً سرفراز بنگلزئی اور گلزار امام شمبے جیسے افراد کے اعترافات اس بات کا ثبوت بنے کہ بھارتی ایجنسیوں نے نہ صرف دہشت گردوں کو مالی و عسکری معاونت دی، بلکہ انہیں تربیت اور اہداف بھی فراہم کیے۔

آئی ایس پی آر کی بریفنگ میں بھارتی فوجی افسران کی پاکستان میں دہشت گردی میں شمولیت کے ناقابل تردید شواہد پیش کیے گئے۔

دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے دہشت گردی کے ثبوتوں کو مسلسل نظرانداز کرنا اور عالمی برادری کا خاموش رہنا خطے کو خطرناک عدم استحکام کی طرف لے جا سکتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کی جانب سے بار بار پیش کیے جانے والے شواہد پر اب عملی اقدام اٹھانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

ان ماہرین کے مطابق بھارتی ریاستی دہشت گردی نہ صرف پاکستان کو متاثر کر رہی ہے بلکہ دیگر علاقائی ممالک بھی اس سے محفوظ نہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں