لاہور۔صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان اور بنگلا دیش کو ماضی کے اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیں۔
یہ بات انہوں نے لاہور کے گورنر ہاؤس میں پاکستان اور بنگلا دیش کی کرکٹ ٹیموں کے اعزاز میں منعقدہ ایک استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر صدر نے دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں اور آفیشلز سے ملاقات کی اور پاکستان ٹیم کی حالیہ کارکردگی کو سراہا۔
انہوں نے بنگلا دیشی ٹیم کو “کھیل کے سفیر” قرار دیتے ہوئے ان کی محنت، لگن اور کھیل کے معیار کی تعریف کی۔
صدر زرداری نے کہا کہ وہ اس نسل سے تعلق رکھتے ہیں جس نے 1971 کی علیحدگی کا کرب محسوس کیا، مگر آج کی نئی نسل ان تلخیوں سے ناواقف ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ان زخموں پر مرہم رکھا جائے اور دونوں ممالک کے عوام کی ترقی اور بھلائی کے لیے مل کر آگے بڑھا جائے۔
انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ بنگلا دیش آج ایک کامیاب اور ترقی یافتہ ملک کے طور پر جانا جاتا ہے، اور جس طرح پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، اسی طرح ڈھاکہ بھی بے شمار قدرتی نعمتوں سے نوازا گیا ہے۔
صدر نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان تعاون کے کئی مواقع موجود ہیں، اور نوجوان نسل کو قریب لانے کے لیے خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کھیل، خصوصاً کرکٹ، کو دونوں ممالک کے درمیان روابط بڑھانے کا ایک مؤثر ذریعہ قرار دیا اور تجویز دی کہ اس میدان میں مزید اقدامات کیے جائیں تاکہ علاقائی ہم آہنگی اور خوشحالی کو فروغ دیا جا سکے۔
تقریب کے اختتام پر صدر آصف زرداری نے ہنستے ہوئے کہا: “سیاست ہم پر چھوڑ دیں، یہ ہمارا میدان ہے۔ ہم جیسے لوگ جیلیں کاٹ لیتے ہیں، 14 سال قید بھی سہہ سکتے ہیں، آپ جیسے لوگ ایسا نہ کریں۔”