اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی حکومت کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش

نئی دہلی: نریندر مودی حکومت نے ایک بار پھر اپنی سیاسی ساکھ بچانے اور ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے عوامی تشہیر پر اربوں روپے مختص کر دیے ہیں، جس کا مقصد بھارتی عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانا اور حکومت کے بیانیے کو طاقتور بنانا ہے۔

مالی سال 2025-26 کے لیے 12 ارب روپے سے زائد کا بجٹ صرف حکومتی تشہیر کے لیے مختص کیا گیا ہے، جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران 1228 کروڑ روپے اسی مد میں خرچ کیے گئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی رقم غربت، صحت، یا تعلیم جیسے شعبوں پر خرچ ہونے کے بجائے صرف حکومتی بیانیہ مضبوط کرنے کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔

مودی سرکار کا آزاد میڈیا پر قدغن لگانا اور اہم چینلز کو کارپوریٹ کنٹرول کے ذریعے دبانا کوئی نئی بات نہیں۔ڈیجیٹل اور روایتی میڈیا پر ریلیائنس انڈسٹریز اور اڈانی گروپ جیسے بڑے کاروباری اداروں کا کنٹرول حکومت پر تنقید کو محدود کر رہا ہے۔

اڈانی گروپ کا معروف نیوز چینل NDTV پر قبضہ اس کی نمایاں مثال ہے۔
گزشتہ 15 سالوں میں ان گروپس نے کئی اہم اور مقبول میڈیا ادارے اپنے زیر اثر کر لیے ہیں۔
مودی حکومت سے قریبی تعلقات نے ان کاروباری اداروں کو نہ صرف میڈیا انڈسٹری پر غلبہ دلایا بلکہ ایڈیٹوریل پالیسیوں پر بھی اثر انداز ہونے کا موقع فراہم کیا۔خبروں کی آزادانہ رپورٹنگ اب اشتہاری مفادات اور حکومتی پالیسیوں کے تابع ہو چکی ہے۔

سرکاری اشتہارات اور پروپیگنڈا مہم کے ذریعے حکومت نواز میڈیا (گودی میڈیا) کو فروغ دیا جا رہا ہے، جو حکومت کی ناکامیوں کو چھپانے اور اپوزیشن کو بدنام کرنے میں پیش پیش رہتا ہے۔یہ اربوں روپے کی تشہیر، نہ صرف عوامی پیسے کا غلط استعمال ہے بلکہ جمہوری اقدار اور صحافتی آزادی کے لیے خطرہ بھی بن چکی ہے۔

بھارت میں میڈیا، کارپوریٹ اور حکومت کے گٹھ جوڑ نے جمہوری اداروں کی خودمختاری کو مجروح کر دیا ہے۔حکومتی اشتہارات کی آڑ میں عوامی رائے کو گمراہ کرنے کی یہ کوشش بیانیے کی جنگ میں اخلاقی شکست کی علامت ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں