چہل قدمی، کمر کے دائمی درد سے چھٹکارا حاصل کرنے کا زبردست اور سستا علاج

لندن۔کمر کے مسلسل درد سے نجات کے لیے ماہرین نے ایک سادہ مگر مؤثر علاج دریافت کر لیا ہے، جو نہ صرف آسان ہے بلکہ ہر کسی کی دسترس میں بھی ہے۔

حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ روزانہ تقریباً 100 منٹ کی چہل قدمی سے کمر کے مستقل درد کے خطرے میں 23 فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہاں چہل قدمی سے مراد ہلکی پھلکی ٹہلنا ہے، نہ کہ دوڑ یا جاگنگ جیسی ورزش۔

جاما نیٹ ورک اوپن کے تحت کی جانے والی اس تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ باقاعدہ چہل قدمی نہ صرف عمومی صحت کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ عمر بڑھنے کے ساتھ پیدا ہونے والی معذوری کے خطرے کو بھی کم کر سکتی ہے۔

اس مطالعے کے مطابق، جن افراد نے روزانہ اوسطاً 100 منٹ تک پیدل چلنے کی عادت اپنائی، ان میں کمر کے درد کی شکایت نمایاں طور پر کم پائی گئی۔

تحقیق کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں تقریباً 60 کروڑ افراد کمر درد کے مسئلے سے دوچار ہیں، جو کہ بڑھتی عمر میں معذوری کی ایک بڑی وجہ بن سکتا ہے۔

یہ تحقیق ناروے کی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں کی گئی، جس کے مرکزی محقق ریان حداد کا کہنا ہے کہ چہل قدمی ایک کم خرچ، آسان اور سب کے لیے قابلِ عمل ورزش ہے۔ ان کے مطابق، اگر لوگ روزمرہ کی روٹین میں پیدل چلنے کو شامل کر لیں تو وہ کمر درد جیسے مسئلے سے خود کو بڑی حد تک محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

اس تحقیق کے لیے ہنٹ اسٹڈی کے تحت 11 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔ شرکاء کو ایک ہفتے تک ایکسیلیرو میٹرز پہنا کر ان کی حرکت کو مانیٹر کیا گیا۔

نتائج سے ظاہر ہوا کہ جو افراد روزانہ 100 منٹ یا اس سے زیادہ چہل قدمی کرتے تھے، ان میں کمر کے دائمی درد کا امکان کم تھا۔ مزید یہ کہ درمیانی یا تیز رفتاری سے چلنے والے افراد کو سست رفتار افراد کی نسبت زیادہ فائدہ حاصل ہوا۔

تحقیق میں شامل سڈنی یونیورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر نتاشا پوکووی کے مطابق، “چہل قدمی کسی بھی صورت میں مفید ہے، چاہے وہ تھوڑے تھوڑے وقفے میں ہی کیوں نہ کی جائے۔” اُن کا کہنا تھا کہ دن بھر میں مختلف اوقات میں مجموعی طور پر 100 منٹ کی چہل قدمی بھی مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔

ماہرین نے عام زندگی میں چہل قدمی کو شامل کرنے کے لیے چند تجاویز بھی دی ہیں، جیسے لفٹ کے بجائے سیڑھیاں استعمال کرنا، قریبی دکان تک پیدل جانا، اور دوستوں یا اہل خانہ کے ساتھ واک کا معمول اپنانا۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر کسی کے لیے فوری طور پر 100 منٹ پیدل چلنا ممکن نہ ہو، تو آہستہ آہستہ وقت بڑھایا جا سکتا ہے، یہاں تک کہ یہ معمول دو گھنٹے یا اس سے بھی زیادہ کا ہو جائے۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں