واشنگٹن۔وائٹ ہاؤس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ دو ہفتوں کے اندر اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی میں براہِ راست مداخلت سے متعلق کوئی فیصلہ کریں گے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران صدر ٹرمپ کے پیغام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “میں آئندہ دنوں میں ایران کے ساتھ بات چیت کے امکانات اور زمینی حقائق کو مدِنظر رکھتے ہوئے کارروائی سے متعلق اپنا فیصلہ کروں گا۔”
ترجمان نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ کی خواہش ہے کہ ایران کے ساتھ مسئلے کا حل سفارتی طور پر تلاش کیا جائے، تاہم ان کی اولین ترجیح یہ ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکا جائے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ کسی بھی ممکنہ معاہدے کا مقصد تہران کو یورینیم کی افزودگی سے باز رکھنا اور ایران کی جوہری صلاحیتوں کو محدود کرنا ہوگا، تاکہ وہ جوہری ہتھیار حاصل نہ کر سکے۔
کیرولین لیویٹ کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ ہمیشہ سے مذاکرات اور امن پر مبنی حل کے حامی رہے ہیں۔ وہ امن قائم کرنے والے لیڈر کی حیثیت سے طاقتور نظر آتے ہیں، اور اگر سفارت کاری کا کوئی موقع موجود ہو، تو وہ اسے ضرور استعمال کریں گے—تاہم، وہ طاقت کے استعمال سے گریز نہیں کریں گے اگر ضروری ہوا۔
ایران پر حملے کے لیے کانگریس کی منظوری سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ واشنگٹن کا یہ مؤقف ہے کہ ایران کبھی بھی اس قدر جوہری ہتھیاروں کے قریب نہیں پہنچا، جتنا اب ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ صدر ٹرمپ کو اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں باقاعدگی سے آگاہ کیا جا رہا ہے، اور اگر ایران نے جوہری پروگرام جاری رکھا تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے