واشنگٹن۔ امریکا میں سرگرم ایک نمایاں یہودی تنظیم جیوش وائس فار پیس (JVP) نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کریں، بصورت دیگر مشرقِ وسطیٰ مکمل جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔
تنظیم نے اپنے بیان میں اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، جبکہ مغربی ممالک، بالخصوص امریکہ، نہ صرف اس عمل کو نظر انداز کر رہے ہیں بلکہ غیر مشروط طور پر اسرائیلی فوج کو اسلحہ بھی فراہم کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں پورا خطہ آگ میں جھلس رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ امریکہ ہر سال اسرائیل کو 3.8 ارب ڈالر کی فوجی امداد دیتا ہے، اور غزہ پر بمباری کے حالیہ سلسلے کے بعد یہ امداد مزید بڑھا دی گئی ہے۔ جیوش وائس فار پیس کے مطابق یہی مالی و عسکری تعاون اسرائیل کو خطے میں نئی جنگیں چھیڑنے کا حوصلہ دے رہا ہے — جن میں ایران کے خلاف کشیدگی اور فلسطین میں انسانی بحران شامل ہیں۔
تنظیم نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ اسرائیل غزہ میں “نسل کشی” کر رہا ہے اور فلسطینیوں کو جان بوجھ کر بھوکا رکھا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ نے اسرائیل کو اسلحہ دینا نہ روکا تو خطہ کسی بڑے انسانی المیے کا شکار ہو جائے گا۔
جیوش وائس فار پیس ایک ایسی امریکی یہودی تنظیم ہے جو اسرائیلی ریاست کی صہیونی پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کرتی رہی ہے۔ تنظیم کا ماننا ہے کہ یہودیوں کے نام پر اسرائیل کی موجودہ حکومت فلسطین میں ظلم اور استبداد کو فروغ دے رہی ہے۔ JVP امریکا میں مسلسل عوامی آگاہی مہم چلا رہی ہے اور فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی رہی ہے۔
یہ تنظیم ماضی میں بھی اسرائیلی پالیسیوں، خاص طور پر غزہ اور مغربی کنارے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف مظاہرے کرتی رہی ہے۔ ان کا مستقل مطالبہ رہا ہے کہ امریکی حکومت اسرائیلی مظالم میں شراکت دار نہ بنے اور اپنی عسکری و مالی امداد بند کرے۔