واشنگٹن۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے ایران کو سخت تنبیہ کی ہے کہ اب اسے امن کے قیام کی طرف بڑھنا ہوگا، بصورتِ دیگر آئندہ کارروائیاں ایران کے لیے انتہائی تباہ کن ثابت ہوں گی۔
اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ نے اس بات کی تصدیق کی کہ امریکا نے ایران کی جوہری تنصیبات—جن میں فورڈو، نطنز اور اصفہان شامل ہیں—کو نشانہ بنایا ہے۔
صدر کا کہنا تھا کہ عالمی برادری نے برسوں ان تنصیبات کے نام سنے ہیں، جب ایران اپنے جوہری پروگرام کو آگے بڑھا رہا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ “آج رات میں یہ اعلان کر رہا ہوں کہ ہماری کارروائیاں مکمل طور پر کامیاب رہیں۔”
ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا کہ یا تو وہ امن کی راہ اپنائے، یا پھر اسے ایسی ہلاکت خیز تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا جیسی گزشتہ آٹھ دنوں میں دیکھی گئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ “یہ بات یاد رکھیں کہ کئی اور اہداف ہماری فہرست میں موجود ہیں۔ آج کی کارروائی ان میں سب سے پیچیدہ اور ممکنہ طور پر سب سے مہلک تھی۔ اگر ایران نے امن کی کوشش نہ کی تو باقی اہداف کو بھی نشانے پر لایا جائے گا—تیزی، مہارت اور درستگی کے ساتھ۔”
اپنے خطاب کے دوران ٹرمپ نے ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہزاروں افراد کی ہلاکت کا ذمہ دار تھا، اور ان کے بقول، انہوں نے فیصلہ کیا تھا کہ یہ سلسلہ اب مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو بھی مبارکباد دی اور کہا کہ “ہم نے مل کر ایک ٹیم کی طرح کام کیا تاکہ اس شدید خطرے کا خاتمہ کیا جا سکے۔”
صدر کا یہ خطاب تقریباً چار منٹ پر محیط تھا، جس میں انہوں نے ایران کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی، امریکی عزم، اور ممکنہ مزید کارروائیوں کا عندیہ دیا۔