اسلام آباد ۔190 ملین پاؤنڈز کے مقدمے کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس، جسٹس سرفراز ڈوگر نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے آپ عدالت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ سماعت جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف پر مشتمل بینچ نے کی، جس میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی سے متعلق درخواستوں پر غور کیا گیا۔ نیب کی نمائندگی اسپیشل پراسیکیوٹر جاوید ارشد ایڈووکیٹ اور رافع مقصود نے کی۔
عدالت میں اس موقع پر پی ٹی آئی کے کئی نمایاں رہنما بھی موجود تھے، جن میں بانی چیئرمین کی تینوں بہنیں، خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سینیٹر شبلی فراز اور فیصل جاوید شامل تھے۔ عدالت کے باہر کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی، جو اپنے قائد کی رہائی کے حق میں نعرے لگا رہی تھی، جبکہ سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
دورانِ سماعت اسپیشل پراسیکیوٹر جاوید ارشد ایڈووکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ حال ہی میں اس کیس میں مقرر ہوئے ہیں اور ابھی مکمل طور پر ریکارڈ کا جائزہ نہیں لے سکے، اس لیے انہیں تیاری کے لیے چار ہفتے کی مہلت دی جائے۔ انہوں نے تقرری کا نوٹیفکیشن عدالت کے روبرو پیش کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ چونکہ وہ اس مقدمے کا حصہ نہیں رہے، اس لیے شفاف کارروائی کے لیے وقت دیا جانا ضروری ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے اعتراض اٹھایا کہ نیب جانب سے بار بار تاخیر کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب کے وکیل پہلے بھی 5 جون کو پیش ہو کر دلائل سے انکار کر چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ عام مقدمہ نہیں، بلکہ اس میں ایک خاتون کو بھی سزا سنائی گئی ہے، اور عمومی طور پر عدالتیں خواتین کی سزائیں معطل کر دیتی ہیں۔ وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں اپنے دلائل شروع کرنے کا موقع دیا جائے۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا، ’’اگر آپ نے واقعی کیس بنایا ہے تو عدالت میں آ کر سامنا کریں،‘‘ جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر جاوید ارشد نے جواب دیا، ’’یقیناً، ہم اپنا مؤقف پیش کریں گے۔‘‘
اس موقع پر قائم مقام چیف جسٹس نے عدالت میں موجود وکلا اور دیگر افراد کو عدالت کے احترام کا خیال رکھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ عدالتی کارروائی پر غیر ضروری دباؤ نہ ڈالا جائے۔ بیرسٹر سلمان صفدر کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’آپ مجھ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
عدالتی کارروائی کے دوران بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے عدالتی عملے سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’جج صاحب کو کہیے ہم انتظار کر رہے ہیں، اگر ممکن ہو تو آئندہ کی تاریخ دے دیجیے، مہربانی ہو گی۔‘‘ جس پر عدالت کی جانب سے جواب آیا کہ آئندہ تاریخ تحریری حکم نامے میں جاری کی جائے گی۔
عدالت نے نیب کی جانب سے تیاری کے لیے وقت مانگنے کی درخواست قبول کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی اور ہدایت کی کہ آئندہ پیشی پر دونوں فریق اپنے دلائل کا آغاز کریں۔ آئندہ تاریخ کا اعلان تحریری فیصلے میں کیا جائے گا۔