جج آئینی بینچ

مخصوص نشستیں کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا گیارہ رکنی آئینی بینچ ٹوٹ گیا

اسلام آباد۔سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے معاملے پر سماعت کرنے والا گیارہ رکنی بینچ اُس وقت ٹوٹ گیا جب جسٹس صلاح الدین پنہور نے خود کو کیس سے علیحدہ کر لیا۔

آج کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں شروع ہوئی، تاہم آغاز پر ہی جسٹس صلاح الدین پنہور نے بینچ میں شامل نہ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شمولیت پر اعتراض اٹھایا گیا ہے، اس لیے وہ مزید بینچ کا حصہ نہیں رہ سکتے۔

جسٹس پنہور نے ریمارکس دیے کہ ان کا 2010 سے مقدمے میں موجود ایک فریق سے تعلق رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فیصل صدیقی اور سلمان اکرم راجا جیسے وکلا نے عدالت اور ججوں پر اعتماد کا اظہار کیا، مگر جس انداز سے ان پر اعتراض کیا گیا، وہ عدالت کے وقار کے لیے نقصان دہ ہے، اسی وجہ سے وہ ادارے کی عزت و حرمت کو مدنظر رکھتے ہوئے خود کو بینچ سے علیحدہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ان کی علیحدگی کو اعتراض کے تسلیم کیے جانے کے طور پر نہ لیا جائے۔

عدالت میں موجود ایڈووکیٹ حامد خان نے جسٹس پنہور کے فیصلے کو سراہا، جس پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ سراہنے کا معاملہ نہیں بلکہ یہ سب آپ کے طرزِ عمل کا نتیجہ ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے بھی اس حوالے سے کہا کہ وکلاء کے غیر مناسب رویے نے اس ردعمل کو جنم دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالت نے لحاظ کرتے ہوئے آپ کو سنا، حالانکہ ایک ہی فریق کے دو وکلا کو دلائل دینے کی اجازت نہیں ہوتی، مگر پھر بھی آپ کو موقع دیا گیا۔

حامد خان نے مؤقف اپنایا کہ وہ اس کیس میں نظرثانی کی درخواست کی بنیاد پر دلائل دینے کا حق رکھتے ہیں، تاہم جسٹس مندوخیل نے یہ واضح کیا کہ وہ اس مقدمے میں دلائل دینے کے مجاز نہیں تھے۔

دوران سماعت جسٹس پنہور نے یہ بھی کہا کہ وکیل کے دلائل سے وہ ذاتی طور پر رنجیدہ ہوئے، لیکن معاملہ ذاتی نہیں بلکہ عدالتی غیر جانبداری پر الزامات کا ہے، جس نے تکلیف پہنچائی۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام میں جج کے جانبدار ہونے کا تاثر پیدا ہونا درست نہیں۔

اس موقع پر عدالت نے سماعت 10 منٹ کے لیے ملتوی کر دی۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ بینچ 10 منٹ بعد دوبارہ آ کر کیس کی سماعت جاری رکھے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں