قیدی نمبر 804 کی قیدی کے پی حکومت

(تحریر:انجم کاظمی)

19لوگ سوات کے سیلابی ریلے میں نہیں ڈوبے24 کروڑ پاکستانیوں سمیت دنیا بھر میں درد دل رکھنے والے ڈوب گئے، اتنی بے حسی، درجنوں لوگ 19 افراد کی دریائے سوات کے بپھرے پانی کے سامنے بے بسی دیکھ رہے تھے، لوگوں نے ریسکیو اداروں کو جگانے کیلئے کئی فون کئے مگر بے حس اور مردہ ضمیر سرکاری اہلکاروں نے کوئی جواب نہ دیا، پھر پانی کا بہاﺅ انتہائی تیز ہوگیا اور پانی کی سطح بھی بلند ہونے لگی تو ایک ایک کے سب پانی میں بہہ کر ڈوب کر مرگئے، یہ سب شاید اتنا دکھی نہ لگتا اگر لکھا ہوا پڑھا جاتا مگر خدا غرق کرے اس سوشل میڈیا کو ہر بندے کے ہاتھ میں موبائل تھا سب نے موت کی طرف بڑھنے والے بے بس لوگوں کو بے یارومدد مرنے کے مناظر فلم بند کرلئے اور اپ لوڈ بھی کردیئے

ویڈیو دیکھ کر یہ بھی تسلی نہیں دی جا سکتی تھی کہ یہ کوئی فلم کا سین ہے جس میں سب کیمرے کا کمال ہے، یہ تو حقیقت تھی، جیتی جاگتی، موت کو اتنے قریب سے دیکھ کر ہر ایک شخص لرز گیا مگر بے شرم سوات کے سرکاری افسران اور اہلکاروں پر کوئی لرزا طاری نہ ہوا، 19 لوگ ڈیڑھ سے دو گھنٹے مدد کا انتظار کرتے رہے، ٹی وی چینل چیختے چلاتے رہے، لائیو مناظر دیکھاتے رہے مگر ملک کے کسی بھی بااختیار شخص کا ضمیر جاگا نہ کسی ادارے نے زحمت کی کہ ان کو بچانے کی کوشش تو کی جائے، افسوس تو اس بات کا ہے کہ کسی ان پھنسے ہوئے لوگوں کو رسہ تک نہ پھینکا کہ ایک کوشش تو کی جاسکتی تھی، کیا سوات میں رسوں کی کمی تھی؟

جنرل پرویز مشرف کے دور میں ایک ادارہ بنایا گیا تھا اس کا کام ہی اس طرح کے واقعات میں فوری آپریشن کرکے عوام کو بچانا ہے، اس ادارے کا نام نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) ہے، اس کو بھاری بجٹ دیا جاتا ہے اور وسائل بھی، صوبوں میں پرونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی قائم ہیں ان کے پاس بھی بھاری وسائل ہوتے ہیں مگر یہ کہیں کام کرتی نظر نہیں آتے، ان کا کام صرف ایڈوائزری جاری کرنا رہ گیا ہے جس کے بعد وہ اپنا فرض ادا کرکے سو جاتے ہیں کہ ہم نے تو بتا دیا کہ اب لوگ خود احتیاط کریں، گوگل پر سرچ کریں تو یہ جواب ملتا ہے

Yes, the National Disaster Management Authority (NDMA) in Pakistan does have access to helicopters and utilizes them for various disaster relief and emergency response operations. These helicopters are used for tasks such as transporting essential supplies, evacuating individuals, and providing aerial support for firefighting and search and rescue
تو سوال یہ ہے کہ این ڈی ایم اے کے ہیلی کاپٹرز کہاں تھا، وہ کس کام آتے ہےں، کیا اس کا تیل ختم تھا

سب سے زیادہ افسوس تو اس بات کا ہے کہ خیبر پختونخوا میں حکومت اس جماعت اور اس کے بانی کی ہے جو آج کل قیدی نمبر 804 کے نام سے مشہور ہے جس نے ریاست مدینہ کا دعوی کر رکھا ہے، اس صوبے میں گزشتہ 13برسوں سے اسی قیدی کی پارٹی کی حکومت چلی آرہی ہے، اس کی نااہلی اور نالائقی تو اسی روز عیاں ہوگئی تھی جس دن اس نے پنجاب کا وزیراعلی ایک سست، نالائق اور نااہل شخص عثمان بزدار کو بنایا تھا، اسی عثمان بزدار کی پنجاب حکومت میں مری کا سانحہ میں9 جنوری 2022 ہوا تھا جس میں 23 افراد مری کی سڑکوں پر رات برف میں پھنس کر جان ہار بیٹھے تھے جس میں بچے اور عورتیں بھی شامل تھےں، رات بھر وہ افراد مدد کو ترس ترس کر مر گئے مگر حکومت سمیت سرکاری ادارے خواب خرگوش میں سوئے رہے اور گرم بستروں سے لطف اندوز ہوتے رہے اور مری کی سڑکوں پر لوگ ٹھٹھر ٹھٹھر کر مرتے رہے مگر ذمہ داروں کو کوئی سزا نہیں ملی

2022ءمیں جب قیدی نمبر 804کی وفاق اور خیبر پختونخوا میں حکومتیں تب تھیں تب بھی کے پی کے ایک علاقے میں میں پانچ نوجوان اسی طرح سیلابی ریلے میںچار گھنٹے تک پھنسے رہے مگر ان کو بھی کوئی مدد نہ پہنچی اور وہ بے رحم پانی کی لہروں کے ساتھ بہہ کر موت کے منہ میں چلے گئے، 27 جون کا سانحہ سوات اس پارٹی کے قیدی لیڈر اور موجودہ وزیراعلی خیبر پختونخوا کے منہ پر طمانچہ ہے جو 13سال تک مسلسل حکومت میں کرتے ہوئے دریاﺅں کے سانحات روکنے میں ناکام رہے اور ریسکیو کے اداروں کو مﺅثر نہ بنا سکے

اس سانحہ میں سب سے گھناﺅنا کردار خیبر پختونخوا کی بیوروکریسی کا ہے، ڈی سی سوات نے ایک چینل پر بتایا کہ فوری طور پر ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئی تھیں جبکہ اس ایشو کی خبر اس روز اپنے اخبار کی سپرلیڈ بنائی جس میں عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ ہم نے ریسکیو والوں کو بار بار فون کئے اور وہ ایک گھنٹے کے بعد پہنچے اس وقت تک مقامی لوگ 8 لاشیں نکال چکے تھے، پھر ابتدائی انکوائری رپورٹ میں کہا گیا کہ ریسکیو ٹیم فوری پہنچ گئی تھی مگر انہیں اندازہ ہی نہیں تھا کہ معاملہ اتنا سنگین ہوگیا ہے اس لئے وہ ضروری سامان ساتھ نہیں لائے تھے، تُف ہے ایسی انکوائری رپورٹ بنانے والے افسران پر، ان نمک حراموں سے کوئی پوچھے جب ریسکیو والوں کو لوگوں نے فون کیا ہوگا تو انہوں نے بتایا نہیں ہوگا کہ 19لوگ سیلابی ریلے میں پھنس گئے ہیں، اللہ تعالی نے قرآن میں جھوٹوں پر لعنت کی ہے، ان جھوٹوں پر قوم کی بھی لعنت ہے

دُکھ اس بات کا ہے کہ پاک فوج کے ہیلی کاپٹر کوہ پیماﺅں کو ریسکیو کرنے کیلئے برفانی طوفان میں بھی اڑتے رہتے ہیں،کیا ان بے گناہوں کیلئے ہیلی کاپٹر فارغ نہیں تھا، سوشل میڈیا پر کسی کی پوسٹ پسند آئی کہ ٹیکنالوئی کے جدید دور میں ڈرون کے ذریعے پھنسے ہوئے افراد کو لائف جیکٹس ہی پہنچا دیتے تو شاید چند غوطے کھانے کے بعد ان کی جان بچ جاتی مگر حقیقت تو یہ ہے کہ کسی نے ان کی جان بچانے کی کوشش ہی نہیں کی

بحیثیت مسلمان یہ کہا جاسکتا ہے ان کی موت ان کو کھینچ کر دریائے سوات میں لے گئی ورنہ ڈسکہ کی فیملی تو گھر والوں کو یہ کہہ کر روانہ ہوئے تھے کہ وہ کاغان ناران جارہے ہیں، دکھ تو قیدی نمبر 804 کے متکبر اور جاہل رہنماﺅں پر ہو رہا ہے، اڈیالہ جیل کے باہر وزیر اعلی کے پی علی امین گنڈا پور سے صحافی نے سوال کیا کہ وہاں سیلاب کی صورتحال ہے تو کیا اقدامات ہیں، تو وزیراعلی کے پی نے جواب دیا کہ میرا کام وہاں لوگوں میں تمبو بھاٹنا نہیں ہے ، اسی طرح لاہور میں نوازشریف سے سیٹ ہارنے والے پی ٹی آئی کے امیدوار سلمان اکرم راجہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت کوئی سپر مین ہے جو ان افراد کو بچا لیتی، ان لوگوں میں انسانیت نام کی کوئی چیز نہیں، بلاشبہ 74ہزار کیوسک کا ریلہ تھا ریسکیو مشکل ترین کام تھا مگر کوئی کوشش تو کی ہوتی

چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے اگلے روز جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور اپنی نااہلی اور کوتاہیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ 45 منٹ میں بہت کچھ کیا جا سکتا ہے پھر وزیراعلی کی طرف سے جاں بحق ہونیوالوں کے لواحقین کیلئے 15،15لاکھ روپے امداد کا اعلان کرکے اپنا فرض پورا کردیا، یوں لگتا ہے خیبر پختونخوا کے حکمران اور سرکاری افسران واہلکاروں میں انسانیت مر چکی ہے، دل درد ہی نہیں، احساس مر چکا ہے، بے حس، بے جان جسم ہیں، کئی گھر اجڑ گئے، محسن کی بیوی اور چار بیٹیاں مرگئیں، یہ دکھ وہ تاحیات سہتا رہے گا

قیدی نمبر 804 ہر بات پر جیل سے بیان جاری کر دیتا ہے مگر اس واقعہ پر اس نے اپنے وزیراعلی کو مونچھوں سے کیوں نہیں پکڑا،گنڈاپور اپنے قیدی لیڈر کی رہائی کیلئے اسلام آباد پر لاﺅ لشکر کیساتھ چڑھائی کردیتا ہے پھر چترول کرواکر دریاﺅں اور پہاڑوں کو پار کرکے اپنے صوبے میں پہنچ جاتا ہے، وزیراعلی نے ان دریاﺅں اورپہاڑوں کو پار کرنے کیلئے جو خفیہ ہیلی کاپٹر رکھا ہے وہ ان افراد کو بچانے کیلئے کیوں نہ آیا اس کی وجہ یہ ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت قیدی نمبر 804کی قیدی حکومت ہے

حد تو یہ ہے کہ اگلے روز ان لاشوں کو کوڑا اٹھانے والی گاڑیوں میں رکھ کر لے جایا گیا، ایسا کام کرنیوالے افسران انسانیت کے نام پر کلنک ٹیکہ ہیں کہ گھر آئے مہمان کو موت کے منہ میں دھکیل دیا اور پھر مرنے کے بعد بھی ان کی میت کی تعظیم نہیں کی گئی، وہاں افسوس اس بات کا بھی ہے پنجاب میں ”سب کی ماں“ کی حکومت ہے، اس ماں نے ایئر ایمبولینس شروع کی اور اس ایئر ایمبولینس کے نام پر اپنی ذاتی تشہیر پر کروڑوں روپے خرچ کر رہی ہیں، اس ایئر ایمبولینس کو پنجاب کے جاں بحق ہونیوالوں کی میتیں لانے کیلئے کیوں نہیں بھیجا گیا، اب ن لیگ کے وزراءمتوفین کے گھروں میں جاکر تعزیت کے نام پر اپنی تصاویر چھپوا اور ویڈیو ٹی وی چینلز پر نشر کررہے ہیں اور وزیر اطلاعات پنجاب کے پی حکومت پر آگ کے گولے برسا رہی ہیں، بس یہی سیاست ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں