تہران۔ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اقوام متحدہ کے جوہری نگرانی کے ادارے آئی اے ای اے کے ساتھ باہمی تعاون باضابطہ طور پر معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اقدام ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر نئی کشیدگی کو جنم دے سکتا ہے۔
صدر پزشکیان کے اس اعلان سے قبل ایرانی پارلیمنٹ اور اعلیٰ قومی سلامتی کونسل (سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل) بھی آئی اے ای اے سے تعاون ختم کرنے کی منظوری دے چکے تھے، جس کے بعد اب یہ فیصلہ عملی شکل اختیار کر چکا ہے۔
ایرانی قیادت کے اس فیصلے کو ملک کی جوہری خودمختاری کے تحفظ اور مغربی دنیا کے دباؤ کے خلاف سخت موقف کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ اس پیش رفت سے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے کی بحالی کے امکانات کمزور پڑ سکتے ہیں۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس فیصلے کے نتیجے میں مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، کیونکہ عالمی برادری پہلے ہی ایران کے ایٹمی عزائم پر تشویش کا اظہار کر چکی ہے۔