پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی درمیان ہونے والی اہم ملاقات میں آئینی ترامیم پر اتفاق ہوا۔
مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف سے ملاقات کے لیے بلاول بھٹو زرداری پنجاب ہاس پہنچے جہاں سابق وزیراعظم نے آمد پر بلاول بھٹو کا استقبال کیا۔ اس موقع پر دونوں قائدین نے ملک کی سیاسی صورتحال اور آئینی ترامیم کے حل پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر یہ بھی اتفاق رائے کیا گیا کہ آئینی ترامیم پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ مشاورت سے ہو گا جبکہ تاریخ کا تعین بھی دیگر جماعتوں سے مشاورت کے بعد طے ہو گا۔
اس اہم ملاقات کے موقع پر صدر مسلم لیگ ن نواز شریف کے ساتھ مریم اورنگزیب، رانا ثنا اللہ، پرویز رشید، عرفان صدیقی اور احسن اقبال موجود تھے جبکہ پیپلز پارٹی کے وفد میں یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، خورشید شاہ، نوید قمر، مرتضی وہاب، مرتضی جاوید عباسی اور پلوشہ خان شریک تھے۔
قبل ازیں بلاوہ بھٹو زرداری نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے غیررسمی گفتگو کے دوران کہا تھا کہ پیپلزپارٹی کی کوشش ہے کہ آئینی ترامیم پر مولانا سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلا جائے، جے یو آئی کا ڈرافٹ آئے گا تو ہم مل بیٹھ کر دیکھیں گے ،بات چیت کے بعد جو بھی سامنے آئے گا وہ ترامیم لائیں گے۔
ہمارے لئے مجوزہ آئینی ترامیم پاس کرانے لیے ٹائم لائن کا کوئی مسئلہ نہیں، البتہ حکومت کیلئے ہو سکتا ہے، آئینی عدالتوں اور عدالتی اصلاحات پر مولانا مان گئے تھے حکومت آرٹیکل 8اور آرٹیکل 51میں فوجی عدالتوں اور مخصوص نشستوں سے متعلق بھی ترامیم لے آئی جس پر پیپلز پارٹی نے ترمیم سے انکار کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے حوالے سے عدالتوں کا چھٹی کے دن آرڈر آیا جس کا چیف جسٹس کو بھی علم نہیں تھا، ہم عدالتی اصلاحات میں تمام صوبوں کے مساوی حقوق چاہتے ہیں، چاہتے ہیں مرکز کے ساتھ ساتھ صوبوں میں بھی آئینی عدالتیں قائم ہوں اس سے عوام کو فوری ریلیف مل سکے گا۔