اسلام آباد: پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے 26 ویں آئینی ترمیم منظور کرلی، حکومت اپنی اکثریت ثابت کرنے میں کامیاب ہوگئی.
صدر پاکستان آصف علی زرداری کی منظوری کے بعد 26ویں آئینی ترمیم کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔
26ویں آئینی ترمیم کا گزٹ نوٹیفکیشن قومی اسمبلی کی جانب سے جاری کیا گیا جس کے بعد 26ویں آئینی ترمیم بل 2024 ایکٹ آف پارلیمنٹ بن گیا۔
گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد 26ویں آئینی ترمیم لاگو ہوگئی۔
قبل ازیں سینیٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم دوتہائی اکثریت سے منظوری کے بعد حکومت قومی اسمبلی سے بھی 26 ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کرانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔
ترمیم میں شامل تمام 27 شقوں کی الگ الگ منظوری دے دی گئی.
حکومتی اتحاد دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت کے ساتھ 26 ویں آئینی ترمیم کو منظور کرانے میں کامیاب ہو گیا۔
آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کو 224 اراکین اسمبلی کے ووٹوں کی ضرورت تھی،
ترمیم کی شق وار منظوری کے دوران حق میں 225 اراکین نے ووٹ دیا، جبکہ بل کی مخالفت میں 12 ووٹ پڑے۔
قومی اسمبلی سے بھی دو تہائی اکثریت سے 26 ویں آئینی ترمیم منظور ہونے کے بعد آج صدر مملکت کے دستخط کے بعد آئین کا باقاعدہ حصہ ہوجائے گی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیرصدارت ہوا
جہاں حکومتی اتحاد اور اپوزیشن جماعت جمعیت علمائے اسلام اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے متعدد اراکین کے علاوہ آزاد اراکین نے شرکت کی۔
قومی اسمبلی میں معمول کی کارروائی معطل کرنے کی تحریک منظور کی گئی،
جس کے بعد وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیم پیش کرنے کی تحریک قومی اسمبلی میں پیش کی اور منظور کرلی گئی۔
اس سے پہلے سینیٹ سے 26 ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری لی گئی.
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے الگ الگ اجلاس ہوئے.
پہلے سینیٹ کے اجلاس میں 26ویں ترمیم میں شامل تمام 27 شقوں کی الگ الگ منظوری دے دی گئی
پھر قومی اسمبلی سے آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کو 224 اراکین اسمبلی کے ووٹوں کی ضرورت تھی
ترمیم کی شق وار منظوری کے دوران حق میں 225 اراکین نے ووٹ دیا، جبکہ بل کی مخالفت میں 12 ووٹ پڑے۔
یوں حکومتی اتحاد دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت کے ساتھ 26 ویں آئینی ترمیم کو منظور کرانے میں کامیاب ہو گیا۔