نوجوان نسل فاسٹ فوڈ کی لت میں مبتلا ہو چکی ہے۔ یہ نوجوانوں کی صحت کے ساتھ ساتھ حاملہ خواتین اور بچوں کیلئے بھی شدید نقصان دہ ہے۔
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ نوزائیدہ بچوں میں وزن میں اضافے، جلد بلوغت اور بیماریوں جیسے مسائل فاسٹ فوڈ اور جنک فوڈ کے حد سے زیادہ استعمال سے جڑے ہوئے ہیں۔
جب حاملہ خواتین کی صحت پر جنک فوڈ کے اثرات اور ان کے بچوں کے ردعمل کے بارے میں طبی ماہرین سے مشورہ کیا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ جو نوجوان لڑکیاں کم عمری سے ہی جنک فوڈ کو اپنی خوراک میں شامل کر لیتی ہیں وہ نہ صرف جلد بلوغت کو پہنچ رہی ہیں بلکہ بچے کی پیدائش میں بھی انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بچے کی صحت بری طرح متاثر کرتی ہے۔ ایسے بچوں کے ڈپریشن اور اضطراب جیسی ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہونے کا امکان بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
اس حوالے سے آغا خان یونیورسٹی اسپتال کی اینڈو کرائنولوجسٹ ڈاکٹر مزنا عارف کا کہنا ہے کہ ایسی فوڈ کا تعلق ابتدائی بلوغت اور حمل سے متعلقہ مختلف مسائل سے جڑا ہوا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق جنک فوڈ کا استعمال پورے جسم کو متاثر کرتا ہے اس سے نہ صرف وزن بلکہ دل اور دماغ کی صحت، جلد اور حتی کہ یادداشت بھی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ نوجوانوں میں دل کی بیماریوں میں تیزی سے اضافے کی ایک بڑی وجہ بھی یہی فوڈ ہے۔
جنک فوڈ سے وابستہ وزن میں ہارمونل تبدیلیاں ہوتی ہیں جو تولیدی نظام، بیضہ دانی، بچہ دانی، حیض اور جنسی زرخیزی کو بری طرح متاثر کرنے کا سبب بن رہی ہیں۔