اسلام آباد۔گردے ہماری صحت کے لیے نہایت اہم ہیں کیونکہ یہ جسم کو صاف رکھنے اور تندرست رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ لیکن کبھی کبھار گردے آہستہ آہستہ اپنا کام کرنا کم کر دیتے ہیں، جسے گردے کی دائمی بیماری یا “سی کے ڈی” کہا جاتا ہے۔
سی کے ڈی ہونے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں ہائی بلڈ پریشر (بلند فشار خون) اور شوگر (ذیابیطس) سب سے عام ہیں۔ یہ بیماری صرف گردوں تک محدود نہیں رہتی، بلکہ دل اور خون کی نالیوں کو بھی متاثر کر سکتی ہے، جسے “قلبی بیماری” یا “سی وی ڈی” کہا جاتا ہے۔
سی وی ڈی کی حالت میں خون کی شریانیں سخت ہو جاتی ہیں یا بند ہونے لگتی ہیں، جس سے دل کا دورہ یا فالج جیسی خطرناک بیماریاں ہو سکتی ہیں۔
سائنسدان ایک عرصے سے یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آخر سی کے ڈی سے دل کی بیماریاں کیوں پیدا ہوتی ہیں۔ حال ہی میں تاکائی کوڈی نامی محقق اور ان کی ٹیم نے ایک تحقیق کی، جس سے کچھ نئے سراغ ملے ہیں۔
انہوں نے خون میں موجود چھوٹے ذرات، جنہیں “ایکسٹرا سیلولر ویسیکلز” کہا جاتا ہے، کا مطالعہ کیا۔ یہ ذرات خلیوں کے درمیان پیغامات بھیجنے کا کام کرتے ہیں، جیسے چھوٹے پیکٹ یا پارسل۔
تحقیق سے پتا چلا کہ سی کے ڈی کے مریضوں کے خون میں یہ ویسیکلز ایسے پیغامات لے کر جاتے ہیں جو خون کی نالیوں کے خلیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ عام طور پر یہ خلیے شریانوں کو لچکدار اور صحت مند رکھتے ہیں، مگر جب انہیں نقصان دہ پیغام ملتا ہے، تو وہ اپنا کام بدل دیتے ہیں اور نالیوں کو سخت بنانے لگتے ہیں۔ یہی عمل آگے چل کر سی وی ڈی کا سبب بن سکتا ہے۔