اسلام آباد: او آئی سی کی وزرائے خارجہ کانفرنس میں پاکستان نے غزہ کی صورتحال پر دو ریاستی حل کے حصول کو محفوظ بنانے کے لیے ایک جامع، شفاف اور ناقابل واپسی امن عمل کے جلد از جلد دوبارہ آغاز پر زور دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل دشمنی کے خاتمے کے لیے اپنی قرارداد 2728 پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنائے۔ انہوں ںے دو ریاستی حل کے حصول کو محفوظ بنانے کے لیے ایک جامع، شفاف اور ناقابل واپسی امن عمل کے جلد از جلد دوبارہ آغاز پر زور دیا اور کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت پر او آئی سی کی وزارتی کمیٹی کا دوبارہ فعال ہونا چاہیے۔
اسحاق ڈار نے اسرائیل کی طرف سے طاقت کے اندھا دھند استعمال اور غزہ کے غیر انسانی محاصرے کے فوری خاتمے پر جدو جہد کا مطالبہ کیا۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بحران کا واحد مستقل حل ایک محفوظ، قابل عمل، متصل اور خودمختار ریاست کے قیام میں مضمر ہے، فلسطین جون 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہے۔
نائب وزیراعظم نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (میں ماورائے عدالت قتل اور میڈیا بلیک آؤٹ سمیت جابرانہ اقدامات کی شدید مذمت کی، انہوں نے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل سفارتی حمایت کا وعدہ کیا۔ وزیر خارجہ نے بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے او آئی سی کے مشترکہ اقدام کی ناگزیر ضرورت پر زور دیا۔
اسلامو فوبیا کا اظہار دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک، تشدد اور اشتعال انگیزی کے بڑھتے ہوئے واقعات سے ہوتا ہے، اگرچہ عالمی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے اپنے لیے ایک واضح تفہیم اور پابندی کا تعین کیا ہے جس میں “سام دشمنی” اور “ہولوکاسٹ سے انکار” سے متعلق مواد کی ذمہ داری ہے، گستاخانہ اور اسلام مخالف مواد کے معاملے میں ایسا نہیں ہے جو وسیع پیمانے پر پریشانی کا ذمہ دار ہے۔