لاہور: پی ٹی آئی کارکنوں کے تشدد سے 1 پولیس اہلکار جاں بحق، 5 کی حالت تشویشناک
وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی 9 مئی پارٹ ٹو چاہتی ہے، اسی کی تیاری ہورہی ہے،
پی ٹی آئی کے کارکنوں کے تشدد سے ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہو گیا ہے جبکہ 5 اہلکاروں کی حالت تشویشناک ہے، 70 کے قریب افراد زخمی ہیں۔
لاہور میں نیوز کانفرنس کے دوران عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ کانسٹیبل مبشر نے کچھ دیر پہلے دم توڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اطلاعات ملی ہیں کہ پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، کوئی پاکستانی اس احتجاج کو پُرامن نہیں کہہ سکتا،
سرگودھا میں پولیس اہلکار کو ٹانگ پر گولی ماری گئی ہے، کٹی پہاڑی پر کانسٹیبل واجد کی گردن پر گولی لگی ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ مظاہرین کے تشدد سے ایک پولیس اہلکار کی جان چلی گئی ہے،
ریاست اپنی پر آگئی توآپ کو پتہ ہے کیا ہوگا، آپ اپنے بچے بچا رہی ہیں دوسروں کے بچوں کو مروا رہی ہیں، بانی پی ٹی آئی چوری کے مقدمات میں جیل میں ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ 5 زخمی پولیس اہلکاروں کی حالت تشویشناک ہے، میں خوش آمدید کہتی ہوں، کھل کر کھیلیں ہمیں بھی کھیلنے کا مزہ آئے گا،
مظاہرین کے تشدد سے ایک پولیس اہلکار کی جان گئی، ان کا ایجنڈا ہے ریاست گولی چلائے اور انہیں لاشیں ملیں۔
انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی خیبر پختونخوا کے وسائل پر شہزادی بن کر بیٹھی ہیں،
ان کے بندے کو خراش بھی آجائے تو اندرون و بیرون ملک شور مچ جاتا ہے، یہ کل بھی دہشت گرد تھے اور آج بھی دہشت گرد ہیں، ہمارے بچے اتنے سنگدل نہیں کہ پولیس کو ماریں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ پنجاب، سندھ ، بلوچستان کے لوگوں نے انہیں مسترد کردیا ہے، یہ پولیس والوں کو مار کر انقلاب لانا چاہتے ہیں،
یہ ان کا انقلاب ہے، ریاست صبر و تحمل کا مظاہرہ کررہی ہے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے ہوتے ہوئے ملک کا بھلا نہیں ہوسکتا، بشریٰ بی بی نے ریلی سے خطاب کیا، بشریٰ بی بی کو سیاست میں خوش آمدید کہتے ہیں۔
مریم نواز کی تشدد کی مذمت
دوسری جانب وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے پنجاب پولیس افسروں اور اہلکاروں پر حملے پر شدید ردعمل کا اظہار کیاہے-
وزیراعلی مریم نوازشریف نے کانسٹیبل پر فائرنگ پر شدید غم وغصے کااظہار بھی کیا ہے-انہوں نے پولیس پوسٹوں پرفائرنگ کی شدیدمذمت کی ہے-
وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہاکہ ایس پی، ڈی ایس پی، ایس ایچ او سمیت 20 سے زائد پولیس اہلکار کا حملوں میں زخمی ہونا افسوسناک ہے۔
مظاہرین کے پاس شارٹ مشین گن، آنسو گیس،چاقو،ماسک وغیرہ بھی دیکھے گئے۔
مظاہرین کی جانب سے پنجاب پولیس پر حملوں میں ایسا اسلحہ استعمال ہوا جو صرف پولیس کے پاس ہوتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ غازی بروتھا،میانوالی،ہزارہ موٹروے اور دیگر مقامات پر فائرنگ کی گئی۔پنجاب پولیس کو پہلے بھی تصادم سے بچنے کیلئے غیر مسلح رکھا گیا تھا، اب بھی غیر مسلح ہے۔
پچھلے احتجاج میں بھی ایک کانسٹیبل شہید 25 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہاکہ ایک صوبے کی پولیس کا دوسرے صوبے پر سرکاری وسائل سے حملہ قومی یکجہتی کو پارہ پارہ کرنے کے مترادف ہے۔
یہ کونسا احتجاج ہے جہاں سرکاری وسائل استعمال کئے جارہے ہیں۔احتجاج کی بجائے یہ تحریک مسلح دہشت گردی کی کاوش ہے۔