بھارت کا خطے میں تھانیدار بننے کا خواب چکنا چورکر دیا،شہباز شریف

اسلام آباد ۔معرکہ حق بنیان موصوص میں تاریخی فتح پر یوم تشکر کی تقریب جمعہ کے روز اسلام آباد میں شکر پڑیاں کے مقام پر ہوئی ہے ، تقریب میں پاک فضائیہ کے جنگی جہازوں نے شاندار ایئرشو پیش کیا.

تقریب کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا، جس کے بعد شہدائے وطن کے درجات کی بلندی، وطن عزیز کی سلامتی، ترقی اوراستحکام کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔

تقریب میں پاک فضائیہ کے جنگی جہازوں نے شاندار فلائی پاسٹ کا مظاہرہ کیا، جس کے بعد ترانے اور ملی نغمے پیش کیے جارہے ہیں۔

تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعظم شہباز شریف ہیں، جبکہ تقریب میں وفاقی وزرا، چیئرمین جے سی ایس سی، سروسز چیفس، مختلف ممالک کے سفارتکار، سول اور عسکری حکام شریک ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کے شاہینوں نے جھپٹ جھپٹ کر دشمن کے رافیل اور رافیل بھی گرائے، اور ایسا ڈراؤنا خواب دکھایا کہ قیامت تک وہ اس خواب ۔سے نکل نہیں سکیں گے۔

یوم تشکر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس محفل میں ہمارے انتہائی قابل احترام صحافی و ملک کے مایہ ناز فنکار موجود ہیں، یہاں پر پاکستان کے انتہائی قابل احترام غازی بھی موجود ہیں، آج کا دن یوم تشکر ہے، یہ دن دنیا کی تاریخ میں کسی، کسی کو ملتا ہے اور صدیوں بعد ملتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج سے 50 سال پہلے ایک دلخراش واقعہ پیش آیا تھا 1971 میں اور آج 2025 میں قوم کی دن رات کی دعاؤں سے، کروڑوں پاکستانی افواج پاکستان کے دعائیں مانگ رہے تھے اور آسمانوں کی طرف نگاہیں اٹھا کر اس رب ذولجلال جس کے قبضے میں ہماری جان ہے، دعائیں کررہے تھے کہ پاک فوج کو ایسی کامیابی عطا فرما کہ دشمن دوبارہ کبھی قیامت تک پاکستان کی طرف نگاہ اٹھا کے نہ دیکھ سکے۔

شہباز شریف نے کہا کہ 9 اور 10 مئی کی درمیانی شب کو میری سپاہ سالاروں سے ملاقات میں طے پایا کہ دشمن نے آخری حد پار کردی، ہماری انتہائی مخلصانہ پیشکش کو حقارت سے ٹھکرایا، ہم نے دشمن کو پیشکش کی تھی کہ پہلگام واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں، مگر دشمن نے تحکمانہ انداز میں ہماری آفر ٹھکرائی اور پاکستان پر حملہ کردیا اور بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کیا، جن میں 6 سالہ بچہ بھی شہید ہوا، مائیں، بہنیں، بزرگ شہید ہوئے اور دشمن نے پاکستان کو یہ پیغام دیا کہ ہم پاکستان کے اندر جاکر حملہ آور ہوسکتے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے دشمن کے 6 جہاز گرائے، 6 جہاز گرانا اس دشمن کے جو جنوبی ایشیا میں خود کو تھانیدار سمجھتا تھا، جو اس غرور میں تھا کہ پاکستان اس کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا، اسی پاکستان کے شاہینوں نے جھپٹ جھپٹ کر ان کے رافیل بھی گرائے، مگ اور رافیل بھی گرائے، اور ایسا ڈراؤنا خواب دکھایا کہ قیامت وہ اس خواب سے نکل نہیں سکیں گے، مگر اس کے باوجود بھی دشمن دھمکیاں رہا، اور پھر 9 مئی کی رات کو ہم نے فیصلہ کیا ہم جواب دیں گے۔

ان کا کہنا تھا اس کے بعد جنرل عاصم منیرنے مجھ سے کہا کہ اجازت دیں کہ دشمن کے منہ پر ہم ایسا تھپڑ رسید کریں گے کہ وہ عمر بھر یاد رکھے گا، اور پھر آپ نے دیکھا کہ کس طرح پٹھان کوٹ، ادھم پور اور دوسرے مقامات پر ہمارے شاہینوں اور الفتح میزائلوں نے حملے کیے، دشمن کو سر چھپانے کی جگہ نہیں مل رہی تھی۔

شہبا شریف نے کہا کہ جنرل عاصم منیر کا پھر مجھے فون آیا اور کہا کہ ہم نے دشمن کو بھرپور جواب دیا ہے اور اب دشمن نے ہمیں سیز فائر کرنے کی درخواست کردی ہے، میں نے کہا کہ اس سے بڑی عزت کی کیا بات ہوسکتی ہے کہ آپ نے دشمن کو سیزفائر پر مجبور کردیا ہے، میں نے کہا کہ آپ سیزفائر کی پیشکش کو قبول کرلیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے ایئرچیف اور ان کے شاہینوں نے جس طرح ملک میں تیار کردہ ٹیکنالوجی کو چینی طیاروں کے ساتھ استعمال کیا، اس سے دنیا کے ہوش اڑگئے اور دوستوں کا اعتماد آسمان سے باتیں کرنے لگا، امریکا سے لے کر جاپان تک ہر جگہ آج یہ بات ہورہی ہے کہ پاکستان کی افواج نے کس طرح خاموشی سے یہ صلاحیت کرلی۔

شہباز شریف نے کہا کہ بھارت دنیا کو دن رات یہ باور کروا رہا تھا کہ اس کی اکانومی کھربوں ڈالرز میں ہے، اس نے اسلحہ پر کئی ارب ڈالرز پانی کی طرح خرچ کیے ہیں،

انہوں نے کہا کہ بھارت چاہتا کہ اسے خطے کا بادشاہ تسلیم کیا جائے، لیکن اللہ تعالیٰ کو کچھ اور منظور تھا اور پاکستانی قوم کی دعاؤں سے پاکستان کو عظیم فتح دی ہے،جس کے لیے ہم آج یوم تشکر اس طرح منارہے ہیں کہ پوری قوم کے سر رب ذوالجلال کے حضور جھکے ہوئے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو آج وہ مقام عطا کیا ہے اب کوئی بڑی سے بڑی طاقت ہمارا راستہ نہیں روک سکتی، آج پوری قوم یک جان دو قالب ہے اور مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے،

میں سمجھتا ہوں کہ آج وقت آگیا ہے کہ اس سفر کا آغاز کردیں جس کے لیے پاکستان معرض وجود میں آیا تھا، قائداعظم کی عظیم تحریک میں لاکھوں مسلمانوں نے جان کا نظرانہ پیش کیا تھا جس کے بعد پاکستان معرض وجود میں آیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں