نیویارک۔عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم گیبرییسس نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں تقریباً 20 لاکھ افراد فاقہ کشی کی حالت میں زندگی اور موت کی کشمکش کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے ادارے کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ دو ماہ سے جاری محاصرے کے نتیجے میں غزہ کے شہری شدید غذائی قلت کا شکار ہیں، جبکہ صرف چند منٹ کے فاصلے پر موجود سرحد پر تقریباً 1,60,000 میٹرک ٹن خوراک امداد کے داخلے کی اجازت کی منتظر ہے۔
ڈاکٹر ٹیڈروس نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر خوراک اور دیگر انسانی امداد کی ترسیل میں رکاوٹ برقرار رہی تو غزہ میں بڑے پیمانے پر قحط پڑنے کا اندیشہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اور عالمی ادارۂ صحت مکمل طور پر تیار ہیں کہ وہ غزہ میں امداد پہنچائیں، بشرطیکہ انہیں رسائی دی جائے۔
ادھر اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ میں خوراک کی ترسیل کو سیاسی وجوہات کی بنیاد پر محدود کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔ اسی وجہ سے کچھ مقدار میں غذائی سامان کو داخل ہونے کی اجازت دی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ اقدام اس لیے کیا گیا ہے تاکہ باقی یرغمالیوں کی محفوظ واپسی ممکن بنائی جا سکے اور حماس کو شکست دی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج جلد ہی پورے غزہ کا مکمل کنٹرول سنبھال لے گی۔
ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ جنگ، نقل مکانی پر مجبور کیے جانے والے عام شہری، اور امداد پر پابندیوں نے پہلے ہی تباہ حال غزہ کے صحت کے نظام کو مکمل طور پر ناکارہ بنا دیا ہے۔