نیو یارک۔کورونا وائرس کی مہلک یلغار کے باعث دنیا بھر میں لاکھوں انسان نہ صرف زندگی سے محروم ہو گئے بلکہ جو لوگ بچ گئے، ان کی متوقع عمر بھی خطرے میں پڑ گئی۔
اس سلسلے میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی رپورٹ کے مطابق کووڈ-19 کے نتیجے میں دنیا کی اوسط عمر میں 1.8 سال کی کمی واقع ہوئی ہے، جبکہ اس وبا کے بعد پیدا ہونے والی فکری و ذہنی پریشانیوں نے صحتمند زندگی کے دورانیے کو بھی تقریباً چھ ہفتے کم کر دیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے عالمی صحت سے متعلق اپنی حالیہ رپورٹ میں وضاحت کی ہے کہ کووڈ-19 کی وبا نے عالمی سطح پر انسانوں کی زندگیوں اور مجموعی جسمانی و ذہنی فلاح پر شدید منفی اثرات ڈالے۔ اس کے نتیجے میں غیرمتعدی امراض سے اموات کی شرح میں کمی سے حاصل ہونے والے کئی فوائد بھی زائل ہو گئے۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ وبا کے بعد اہم طبی سہولیات کو پوری طرح بحال نہیں کیا جا سکا۔ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ 2030 تک تقریباً ایک کروڑ گیارہ لاکھ صحت کے شعبے سے وابستہ کارکنان کی کمی کا سامنا ہوگا، اور یہ قلت خاص طور پر افریقی اور مشرقی بحیرہ روم کے خطوں میں زیادہ شدت سے محسوس کی جائے گی۔
ڈبلیو ایچ او نے بتایا ہے کہ اس سال دنیا کے کم از کم تین ارب افراد کی صحت بہتر بنانے سے متعلق اپنے ہدف کی پیش رفت کا بھی تجزیہ کیا گیا ہے، جس کے مطابق مجموعی صحت میں بہتری کے لیے جاری کوششوں کو سنگین خطرات درپیش ہیں اور ان سے نمٹنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدام کی ضرورت ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریاسس کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں لوگ ان بیماریوں سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں جن سے بچاؤ ممکن ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کو طبی سہولیات تک رسائی میں رکاوٹوں کا سامنا ہے، اور اس صورتحال میں تمام حکومتوں پر فرض ہے کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر پختہ ارادے اور جواب دہی کے ساتھ اقدام کریں۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس مزید 1.4 ارب افراد کی صحت میں بہتری ریکارڈ کی گئی، حالانکہ ہدف ایک ارب افراد کا تھا۔ اس بہتری میں تمباکو نوشی میں کمی، فضائی آلودگی میں کمی اور صاف پانی، صحت و صفائی اور نکاسی آب کی سہولیات کی بہتر فراہمی جیسے عوامل شامل تھے۔
دوسری جانب اہم طبی خدمات اور ہنگامی امداد کی فراہمی میں سست روی دیکھی گئی۔ گزشتہ برس ایسی ضروری طبی سہولیات تک بلا مالی رکاوٹ رسائی حاصل کرنے والے افراد کی تعداد میں محض 431 ملین کا اضافہ ہوا، جبکہ لگ بھگ 637 ملین مزید افراد کو ہنگامی طبی حالات میں پہلے سے بہتر تحفظ فراہم کیا گیا۔