خواتین کو میٹھا کھانے کا دل کیوں چاہتا ہے؟

لندن۔جب خواتین حیض سے قبل جذباتی اتار چڑھاؤ اور جسمانی تھکن محسوس کرتی ہیں، تو اس کے ساتھ ساتھ ان میں میٹھے اور شکر سے بھرپور خوراک کھانے کی خواہش بھی بڑھ جاتی ہے۔ لیکن اس رجحان کے پیچھے کیا سائنسی وجوہات ہیں؟

ایریزونا یونیورسٹی کی غذائیت سے متعلق ماہرِ حیاتیات، ڈاکٹر سری دیوی کرشنن نے ان عوامل کا تجزیہ کیا ہے جو خواتین میں حیض سے پہلے کھانے کی طلب پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

متعدد خواتین نے بتایا کہ اس دوران خاص طور پر چاکلیٹ کی خواہش بڑھ جاتی ہے۔ ڈاکٹر کرشنن کا کہنا ہے کہ یہ رجحان محض حیاتیاتی نہیں، بلکہ اس میں ثقافتی عوامل بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، امریکی خواتین کے درمیان چاکلیٹ کی خواہش حیض کے دوران زیادہ دیکھی گئی ہے، جبکہ دنیا کے دیگر خطوں کی خواتین میں یہ رجحان کم پایا گیا۔

تاہم، سری دیوی کرشنن کے مطابق بیشتر خواتین ماہواری سے پہلے میٹھے کھانے کی خواہش کا اظہار کرتی ہیں، چاہے وہ چاکلیٹ ہو یا دیگر میٹھی اشیاء۔

اس حوالے سے کچھ سائنسی مفروضے موجود ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ “ایسٹراڈیول” نامی ہارمون، جو کہ ایسٹروجن سے اخذ کیا گیا ایک مرکب ہے، کھانے کے انداز پر اثر ڈالنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

یہ ہارمون “لیپٹین” نامی ایک اور ہارمون کو فعال کرتا ہے، جو بھوک کو کنٹرول کرنے کے عمل میں ملوث ہے۔ اس سے دماغ کی حساسیت اور ردعمل میں تبدیلی آتی ہے۔ البتہ، ان اثرات کو پہلے صرف جانوروں میں مشاہدہ کیا گیا تھا، انسانوں میں اس کا باقاعدہ جائزہ نہیں لیا گیا تھا۔

اسی وجہ سے ڈاکٹر سری دیوی اور ان کی ٹیم نے 18 سے 30 سال کی عمر کی 17 خواتین پر کلینکل تحقیق کی۔ اس تحقیق میں انہوں نے خواتین کے ماہواری کے مختلف مراحل کے دوران خون میں ایسٹراڈیول اور لیپٹین کی سطح کی پیمائش کی اور ساتھ ہی ان کی کھانے کی عادات اور خواہشات کا ریکارڈ بھی رکھا۔

تحقیق سے پتا چلا کہ جب خواتین کی حیض سے قبل پروجیسٹرون اور ایسٹروجن کی سطح بڑھ جاتی ہے، تو ان میں ایسٹراڈیول اور لیپٹین کا تناسب خاصا متاثر ہوتا ہے۔ انہی ہارمونی تبدیلیوں کے باعث کچھ خواتین میں میٹھے اور نشاستہ دار غذاؤں کی طلب بڑھ جاتی ہے۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں