نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے خضدار کے افسوسناک واقعے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ ناقابلِ قبول ہے اور بھارت کو اپنی پراکسی سرگرمیاں فوری طور پر بند کر دینی چاہئیں۔
سینیٹ میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے چند نکات پر تاحال مکمل عملدرآمد نہیں ہو سکا، جس کے لیے ایک مستقل کمیٹی تشکیل دی جائے جو مستقبل کی حکمتِ عملی طے کرے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہم نے سرحدیں کھول کر 35 سے 40 ہزار افراد کو داخلے کی اجازت دی، جس کا نتیجہ آج ہمیں صورتِ حال کی پیچیدگیوں کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے، مگر اب وقت آ گیا ہے کہ اس فتنے کا مکمل خاتمہ کیا جائے، جو پورے خطے کے لیے خطرناک بنتا جا رہا ہے۔
اسحاق ڈار نے خضدار میں بچوں پر ہونے والے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انتہائی سنگین معاملہ ہے اور حکومت اسے پوری سنجیدگی کے ساتھ نمٹانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
مزید برآں، نائب وزیراعظم نے پاک-افریقا تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ وہ پاک افریقا دوستی کے اس تاریخی اجلاس کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی فرینڈشپ گروپ نے دونوں خطوں کے درمیان تعلقات مضبوط کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے افریقی ممالک کو ٹیکسٹائل اور سرجیکل آلات کی برآمدات کی پیشکش کی ہے اور زور دیا کہ آئی ٹی اور زراعت کے شعبے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور افریقا کے درمیان کیپسٹی بلڈنگ وقت کی اہم ضرورت ہے، اور دونوں خطوں کے درمیان دوستی مثالی اور قابلِ فخر ہے۔