آئی ایم ایف کا پاکستان سے مہنگائی کو 5 سے 7 فیصد کے درمیان رکھنے پر زور

اسلام آباد: انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ افراطِ زر کی شرح کو 5 سے 7 فیصد کے مقررہ ہدف میں لایا جائے اور معاشی پالیسیوں میں استحکام برقرار رکھا جائے۔ آئی ایم ایف نے اپنے حالیہ اعلامیہ میں پاکستان کی معاشی پالیسی پر کاربند رہنے کو قابلِ ستائش قرار دیا ہے۔

مشن کا مقصد اور تجاویز :
آئی ایم ایف کے مشن نے پاکستان کا دورہ مکمل ہونے کے بعد اعلامیہ جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ مشن کا مقصد آئندہ بجٹ کی تیاری، ٹیکس اصلاحات اور محکمہ جاتی بہتری پر مشاورت تھا۔

مشن کے سربراہ نتھن پورٹر نے کہا کہ:

پاکستان کو 1.6 فیصد پرائمری سرپلس کا ہدف حاصل کرنا ہوگا

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس آمدن میں اضافہ کیا جائے

مانیٹری پالیسی سخت کی جائے تاکہ مہنگائی کو قابو میں رکھا جا سکے

زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم اور کرنسی کا ایکسچینج ریٹ مارکیٹ بیسڈ ہونا چاہیے

مہنگائی پر قابو پانے کی ہدایت
اعلامیہ میں واضح کیا گیا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو افراطِ زر کو مدنظر رکھتے ہوئے مانیٹری پالیسی مرتب کرنی چاہیے۔ اس میں:

افراطِ زر کو 5 سے 7 فیصد کے درمیان رکھنے پر زور

کرنسی کو مارکیٹ کے مطابق فلوٹ کرنے کی تجویز

بیرونی دباؤ سے نمٹنے کے لیے ذخائر اور مالیاتی نظام کی بہتری پر زور

حکومتِ پاکستان کے تعاون پر اظہار تشکرمشن سربراہ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ:

“تعمیراتی اور مثبت بات چیت کے لیے حکومتِ پاکستان کی کوششیں قابلِ تعریف ہیں۔ معاشی پالیسی میں استحکام کے لیے پاکستان کی وابستگی قابلِ ستائش ہے، اور ہم آئندہ بھی بات چیت کے مثبت تسلسل کے منتظر ہیں۔”

آئندہ مرحلہ آئی ایم ایف مشن 2025 کی دوسری ششماہی میں دوبارہ پاکستان کا دورہ کرے گا تاکہ معاشی پیشرفت اور اصلاحاتی عمل کا جائزہ لیا جا سکے۔

یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری میں مصروف ہے، اور عالمی مالیاتی اداروں کا تعاون معیشت کے استحکام کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں