آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان بجٹ 2025-26 پر ڈیڈلاک برقرار

اسلام آباد: حکومت پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ مالی سال بجٹ 2025-26 کے حوالے سے مختلف امور پر ڈیڈ لاک برقرار ہے جس کے باعث بجٹ کی حتمی تشکیل میں شدید رکاوٹیں سامنے آ رہی ہیں۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے وفاقی ترقیاتی پروگرام سمیت کئی بجٹ اہداف پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔ خاص طور پر ترقیاتی منصوبوں کے مستقبل کے اخراجات (تھرو فارورڈ) کا حجم 10 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے، جو بجٹ نظم و نسق کے لیے خطرے کی گھنٹی تصور کیا جا رہا ہے۔

وزیر اعظم کی جانب سے 500 منصوبوں کی تفصیلات طلب
ذرائع پلاننگ کمیشن کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت منصوبہ بندی سے 500 بڑے ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات طلب کی ہیں جن میں سے اکثریت کا تعلق انفراسٹرکچر سے ہے۔

وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی میں اہداف پر اختلافات
وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی کے درمیان تاحال آئندہ مالی سال کے بجٹ اہداف کا تعین نہیں ہو سکا یہی وجہ ہے کہ بجٹ کے اہم جزو ترقیاتی اخراجات کے حوالے سے فیصلہ سازی تعطل کا شکار ہے۔

سالانہ منصوبہ بندی کمیٹی کا اجلاس ملتوی
ذرائع کے مطابق سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی کا آج ہونے والا اہم اجلاس ملتوی کر دیا گیا ہے جس میں وفاقی ترقیاتی بجٹ کی سفارشات اور آئندہ مالی سال کا سالانہ معاشی پلان مرتب کیا جانا تھا۔ کمیٹی کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔اجلاس میں موجودہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ اور سالانہ پلان کا جائزہ بھی شامل تھا تاہم اب ان اہم امور پر پیش رفت تعطل کا شکار ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں