مشرق وسطیٰ میں کشیدگی: چینی صدر نے اہم تجاویز پیش کر دیں

بیجنگ۔مشرق وسطیٰ میں بگڑتے ہوئے حالات کے تناظر میں، چین کے صدر شی جن پنگ نے خطے میں پائیدار امن کے فروغ کے لیے اہم نکات پر مشتمل تجاویز پیش کی ہیں۔

چینی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق، صدر شی جن پنگ نے فوری طور پر لڑائی روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے عام شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو سب سے زیادہ اہمیت دینے پر زور دیا ہے۔

وزارت خارجہ نے اپنے اعلامیے میں واضح کیا کہ صدر شی جن پنگ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت اور مذاکرات ہی واحد مؤثر راستہ ہیں، اور عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ امن کے قیام کی خاطر سنجیدہ اور مربوط اقدامات کرے۔

اس سے پہلے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ایک ٹیلیفونک رابطہ بھی ہوا، جس میں دونوں قائدین نے ایران پر اسرائیل کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی ضوابط کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔

دونوں سربراہانِ مملکت نے ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کے سفارتی حل کی اہمیت پر زور دیا اور اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ ایرانی جوہری مسئلے پر کسی بھی قسم کی عسکری کارروائی کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

چینی صدر کا کہنا تھا کہ وہ ایران کے معاملے میں روس کے کردار کو ثالثی کے طور پر تسلیم کرتے ہیں، کیونکہ یہ تنازع کے حل اور کشیدگی میں کمی کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ اگر امریکہ نے اس تنازع میں دخل اندازی کی، تو اس سے پورے خطے میں ایک نیا اور خطرناک بحران پیدا ہو سکتا ہے۔

چین اور روس کی قیادت کے اس مشترکہ مؤقف کو عالمی امن کے لیے ایک امید افزا پیش رفت تصور کیا جا رہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں