امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال پر سخت مؤقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل دونوں نے ان کی اعلان کردہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے، تاہم انہوں نے اسرائیل پر زیادہ ناراضی کا اظہار کیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق، نیٹو سمٹ کے لیے روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا:“اسرائیل نے جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کرنے کے فوراً بعد حملے شروع کر دیے۔”
انہوں نے دونوں فریقین کی جانب سے سیزفائر کی پاسداری نہ کرنے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ثالثی کے باوجود کسی بھی فریق نے مکمل سیزفائر کو سنجیدگی سے نہیں لیا، جو خطے میں امن کے لیے خطرناک رجحان ہے۔
صدر ٹرمپ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ:“ایران کی جوہری صلاحیت اب ختم ہو چکی ہے، اور ہم نے اسے پیچھے دھکیل دیا ہے۔”
صدر ٹرمپ نے اسرائیلی قیادت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ ایران پر دوبارہ حملے کی جانب گئے تو اسے ایک سنگین خلاف ورزی تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے اسرائیل سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ: “اپنے پائلٹس کو فوری طور پر واپس بلائیں۔”
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزارتِ دفاع نے مبینہ طور پر ایرانی سیزفائر خلاف ورزی کے جواب میں “شدید حملوں” کی دھمکی دی تھی۔