واشنگٹن۔امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان دیا ہے کہ ایران اور اسرائیل، دونوں نے اُن کی جانب سے اعلان کردہ سیزفائر کی خلاف ورزی کی ہے، اور وہ ان دونوں ممالک کے طرزِعمل سے ناخوش ہیں، خصوصاً اسرائیل سے وہ زیادہ ناراض ہیں۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق، نیٹو سربراہی اجلاس کے لیے روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل نے جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کرنے کے فوری بعد “کارروائیاں شروع کر دیں”۔
ٹرمپ نے دونوں ریاستوں کے طرزِ عمل پر ناراضی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ثالثی کے باوجود فریقین نے مکمل طور پر جنگ بندی کی پاسداری نہیں کی، اور یہ صورتحال خطے کے استحکام کے لیے ایک تشویشناک علامت ہے۔
امریکی صدر نے اسرائیل کو ایران پر دوبارہ حملہ کرنے سے باز رہنے کی تنبیہ کی اور ایک سخت پیغام بھی جاری کیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ رات ایک غیر متوقع اور ڈرامائی پیش رفت میں صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان مکمل اور حتمی جنگ بندی طے پا گئی ہے، جس کے تحت دونوں ممالک آئندہ 6 گھنٹوں کے اندر اپنی فوجی کارروائیاں روک دیں گے۔
یہ اہم اعلان صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر کیا، جہاں انہوں نے تحریر کیا: “مبارک ہو دنیا، ایران اور اسرائیل سیزفائر پر متفق ہو گئے ہیں۔”
ان کے مطابق اس معاہدے کے تحت ابتدائی طور پر ایران اپنے عسکری اقدامات روک دے گا، جبکہ اسرائیل بارہ گھنٹے بعد باضابطہ طور پر کارروائیاں معطل کرے گا۔ مکمل 24 گھنٹوں کے بعد یہ سیزفائر بین الاقوامی سطح پر 12 روزہ جنگ کے خاتمے کے طور پر تسلیم کی جائے گی۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ اس عبوری مدت کے دوران تحمل، وقار اور بردباری کا مظاہرہ کریں، تاکہ کوئی بھی اشتعال انگیز حرکت رونما نہ ہو۔
انہوں نے اپنے پیغام میں جذباتی لہجہ اختیار کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ ایک ایسی جنگ بن سکتی تھی جو کئی سالوں تک جاری رہتی، اور مشرقِ وسطیٰ کو مکمل طور پر برباد کر سکتی تھی، لیکن خوش قسمتی سے ایسا نہ ہوا، اور اب امید ہے کہ کبھی نہیں ہوگا۔