لاہور۔پنجاب اسمبلی میں شور شرابہ اور غیر پارلیمانی رویے کے باعث اپوزیشن کے 26 اراکین کو معطل کر دیا گیا۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی، ملک محمد احمد خان نے اعلان کیا ہے کہ وہ ان اراکین کے خلاف ریفرنس آج ہی الیکشن کمیشن کو بھجوائیں گے۔
جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، معطل کیے گئے ارکان کو 15 اجلاسوں کے لیے اسمبلی کارروائی میں شرکت سے روک دیا گیا ہے۔ ان اراکین پر ایوان کے قواعد کی کھلی خلاف ورزی، ہنگامہ آرائی، ایجنڈا پیپرز پھاڑنے، اور نعرہ بازی جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ کارروائی اسمبلی قواعد کے رول 210 اور 223 کے تحت کی گئی۔
ملک محمد احمد خان نے ایک پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ آئین کی بالادستی اور اس کی پاسداری کی تاکید کرتے رہے ہیں۔ ان کے مطابق، ایوان میں اپوزیشن کا برتاؤ قابل افسوس اور غیر مناسب تھا۔ انہوں نے کہا، “تنقید کریں، تقریر کریں، لیکن میرے ڈائس پر چڑھ کر دھمکانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ کسی بھی سیاسی رہنما کو بدتمیزی یا دھونس دھاندلی کا اختیار نہیں دیا جا سکتا۔ میری ذمہ داری ہے کہ ایوان کو قانون اور ضوابط کے مطابق چلاؤں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ، “یہ بھی دیکھا جائے کہ عدالتوں پر اسلحہ بردار افراد کے ساتھ حملے کس نے کیے؟ جناح ہاؤس اور ریڈیو پاکستان کی املاک کو آگ کس نے لگائی؟ میانوالی جیل سے مجرموں کو کس نے نکالا؟ وفاق پر سینکڑوں گاڑیوں کے ساتھ چڑھائی کس نے کی؟” ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے 2014 میں بھی الزام تراشی کے ذریعے ریاستی نظام کو مفلوج کرنے کی کوشش کی تھی۔
اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا، “اگر آپ کا قائد جیل میں ہے تو یہ کوئی انوکھا واقعہ نہیں، ماضی میں بھی کئی رہنما قید میں رہے۔ ایک فرد کے لیے پوری اسمبلی کی ساکھ کو داؤ پر نہیں لگایا جا سکتا۔ کیا بانی پی ٹی آئی کو میں نے جیل میں ڈالا ہے؟