نئی دہلی ۔بھارت کے نائب آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے ایک عسکری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ جنگ میں ناکامی کا اعتراف کرلیا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ کا کہنا تھا کہ پاک بھارت جنگ میں ہمیں صرف ایک نہیں بلکہ تین ممالک کی مزاحمت کا سامنا تھا۔ ہماری سرحد ایک تھی مگر دشمنوں کی تعداد تین تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو نہ صرف پاکستان بلکہ چین اور ترکیہ کے خلاف بھی لڑنا پڑا، جو پاکستان کو بھرپور تعاون فراہم کر رہے تھے۔
لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے ثبوت کے بغیر دعویٰ کیا کہ چین جنگ کے دوران بھارت کی عسکری تنصیبات سے متعلق خفیہ معلومات براہ راست پاکستان کے ساتھ شیئر کرتا رہا۔
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ جب پاکستان کے ساتھ ڈی جی ایم او سطح پر رابطہ ہوا تو حیران کن طور پر بتایا گیا کہ پاکستانی افواج کو بھارتی فوج کی تمام نقل و حرکت کا مکمل علم تھا۔
بھارتی فوج کے ڈپٹی چیف کے مطابق ڈی جی ایم او اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاک فوج کو یہ معلومات حاصل تھیں کہ بھارتی فوج کا ایک اہم شعبہ نہ صرف مکمل ہو چکا ہے بلکہ عملی کارروائی کے لیے بھی تیار ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ کا کہنا تھا کہ اعداد و شمار سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ پانچ برسوں میں پاکستان کو ملنے والا 81 فیصد اسلحہ اور جنگی ساز و سامان چینی ساختہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ چین اپنے ہتھیاروں کو دیگر نظاموں کے خلاف جانچنے کے لیے پاکستان کے ذریعے آزمائش کر رہا تھا۔
لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے الزام لگایا کہ چین کے علاوہ ترکیہ نے بھی پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔ ترکیہ نہ صرف پاکستان کو ڈرون فراہم کر رہا تھا بلکہ اب اس کے ساتھ ماہرین کی ٹیمیں بھی شامل تھیں۔
بھارتی افواج کے نائب سربراہ نے اپنے دفاعی نظام کی کمزوریوں کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی کوتاہیوں سے سبق سیکھنا ہوگا اور اپنے دفاعی ڈھانچے کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہوگا۔
انہوں نے پاک فضائیہ کی الیکٹرانک وارفیئر کی مہارت کو سراہتے ہوئے کہا کہ آپریشن سندور کے دوران ان کی کارکردگی مثالی تھی، جبکہ پاک فوج کے الفتح راکٹ سسٹم نے بھارتی تنصیبات کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا۔
یاد رہے کہ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک انٹرویو میں بھارتی الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ جنگ خالصتاً پاکستان کی تھی اور اس میں حاصل ہونے والی کامیابی “میڈ اِن پاکستان” تھی۔