نواسہ رسولؐ حضرت امام حسینؓ اور شہدائے کربلا کی عظیم قربانیوں کی یاد میں ملک بھر میں یوم عاشورہ منایا گیا، تمام جلوس پُرامن طور پر اپنے مقامات کو پہنچ کر اختتام پذیر ہوگئے۔
واقعہ کربلا کے شہدا کی یاد میں کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ سمیت ملک کے چھوٹے بڑے علاقوں میں ماتمی جلوس نکالے گئے۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
ملک بھر میں جلوسوں کے روٹ پر غیر ضروری آمد و رفت کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کیا گیا تھا جبکہ موبائل فون سروس اور دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی جس کے تحت اسلحے کی نمائش پر پابندی تھی۔
کراچی میں دو روز کیلیے ڈبل سواری پر پابندی عائد کی گئی تھی جو آج رات کو بارہ بجے ختم ہوجائے گی۔
ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں میں تعزیتی جلسے، جلوس اور مجالس کا انعقاد کیا گیا، جن میں حضرت امام حسینؓ کی قربانیوں کا ذکر کیا جائے گا اور شہدائے کربلا کی عظمت کو اجاگر کیا گیا۔
اس دن کی مناسبت سے خصوصی مجالس اور دینی محافل منعقد کی گئیں، جن میں علمائے کرام امام حسینؓ کے پیغامِ حریت اور ان کی قربانیوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
یوم عاشورہ کی مناسبت سے ملک بھر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تمام اہم شہروں میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔
جلوسوں اور مجالس کے راستوں پر خصوصی چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں اور سیکیورٹی کے تمام پہلوؤں کو پیش نظر رکھتے ہوئے غیر معمولی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر یوم عاشورہ کے دوران موبائل فون سروس کو بعض علاقوں میں جزوی طور پر معطل رکھا گیا ہے۔ یہ اقدام عوامی تحفظ کے لیے کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔
عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ملک کے مختلف حصوں میں ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ یہ پابندی اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ جلوسوں اور دیگر مذہبی تقریبات میں کسی بھی قسم کی بد امنی یا تصادم کا سامنا نہ ہو۔