مایوسی کے بادل

پاکستان فری لانسنگ کے شعبے میں اہم ملک ہے: مارگلہ ڈائیلاگ 2024 سے آرمی چیف کا خطاب

اسلام آباد: پاکستان فری لانسنگ کے شعبے میں اہم ملک ہے: مارگلہ ڈائیلاگ 2024 سے آرمی چیف کا خطاب
وفاقی دارالحکومت میں مارگلہ ڈائیلاگ 2024ء کی خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے ’’امن اور استحکام میں پاکستان کا کردار‘‘ کے موضوع پر گفتگو کی،
جس میں انہوں نے علاقائی ہم آہنگی اور بین الاقوامی امن کو آگے بڑھانے میں نمایاں کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔
مارگلہ ڈائیلاگ 2024ء کی خصوصی تقریب کا اہتمام اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی پی آر آئی) کی جانب سے کیا گیا تھا،
جس میں آرمی چیف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ برسوں میں دنیا کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے
جن میں غلط اور گمراہ کُن معلومات کا تیزی سے پھیلاؤ ایک اہم چیلنج ہے۔
دُنیا میں کئی تبدیلیوں کے پیش ِ نظر غیر ریاستی عناصر کا اثر و رسوخ بڑھ جانا بھی ایک اہم چیلنج ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر معیشت ، افواج اور ٹیکنالوجی میں بے انتہا تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔
پُرتشدد غیر ریاستی عناصر اور ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی عالمی سطح پر ایک بڑا چیلنج بن چکے ہیں۔
ٹیکنالوجی نے جہاں معلومات کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا ہے، وہیں گمراہ کن اور غلط معلومات کا پھیلاؤ بھی بڑا چیلنج بن چکا ہے۔
مارگلہ ڈائیلاگ 2024:
آرمی چیف نے کہا کہ جامع قوانین اور قواعد و ضوابط کے بغیر غلط و گمراہ کن معلومات اور نفرت انگیز بیانات سیاسی و سماجی ڈھانچے کو غیر مستحکم کرتے رہیں گے۔
قوا عد وضوابط کے بغیر آزادی اظہار رائے تمام معاشروں میں اخلاقی اقدار کی تنزلی کا باعث بن رہی ہے۔
عالمی سطح پر مذہبی، فرقہ وارانہ اور نسلی بنیادوں پر عدم مساوات، عدم برداشت اور تقسیم بڑھ رہی ہے۔
جنرل سید عاصم منیر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے مشترکہ مقاصد میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنا، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور عالمی صحت کی فراہمی جیسے اہم چیلنجز شامل ہیں۔
پاکستان دنیا اور خطے میں امن اور استحکام کے لیے اپنا اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
دہشتگرد ی عالمی سطح پر تمام انسانیت کے لیے ایک مشترکہ چیلنج ہے ۔ دہشت رگدی کے خلاف جنگ میں ہمارا عزم غیر متزلزل ہے ۔
سرحدی صورت حال پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری مغربی سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے ایک جامع بارڈر مینجمنٹ رجیم کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فتنۃ الخوارج دنیا کی تمام دہشتگردتنظیموں اور پراکسیز کی آماجگاہ بن چکی ہے ۔
پاکستان افغان عبوری حکومت سے توقع کرتا ہے کہ وہ دہشتگردی کے خلاف افغان سرزمین کا استعمال نہیں ہونے دیں گے اور اس حوالے سے سخت اقدامات کریں گے۔
چیف آف آرمی اسٹاف نے کہا کہ عزمِ استحکام نیشنل ایکشن پلان کا ایک اہم جزو ہے، جس کا مقصد دہشتگردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ ہے ۔
بھارت کے انتہا پسندانہ نظریے کی وجہ سے بیرون ملک خاص طور پر امریکا ، برطانیہ اور کینیڈا میں بھی اقلیتیں محفوظ نہیں ۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کا ظلم و بربریت بھی ہندوتوا نظریے اور پالیسی کا تسلسل ہے ۔
مارگلہ ڈائیلاگ 2024
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کا اقوام ِ متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی اُمنگوں کے مطابق حل ناگزیر ہے ۔
پاکستان نے ہمیشہ غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان نے غزہ اور لبنان کو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر متعدد بار امداد روانہ کی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیا ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ ہم کسی عالمی تنازع کا حصہ نہیں بنیں گے مگر دُنیا میں امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے ۔
عالمی امن کی خاطر 235،000پاکستانی اقوام متحدہ کے امن مشن میں اپنا کردار ادا کرچکے ہیں۔ اقوام متحدہ امن مشنز میں 181 پاکستانیوں نے عالمی امن کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔
جنرل سید عاصم منیر نے مزید کہا کہ پاکستان 24کروڑ عوام کا ملک ہے جس کی لگ بھگ 63فیصد آبادی 30سال سے کم ہے ۔
پاکستان بے پناہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ پاکستان دنیا میں زراعت کی پیداوار کے حوالے سے ایک بڑا ملک بن کر ابھرا ہے ۔
پاکستان میں نادر معدنیات کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ پاکستان فری لانسنگ کی مد میں عالمی سطح پر ایک اہم ملک ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ان تمام ذخائر ،منفرد جغرافیائی مقام اور سمندری بندرگاہ کی وجہ سے یورپ ، سینٹرل ایشیا اور مڈل ایسٹ میں تجارت کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے اور عالمی امن کے لیے اپنا مثبت کردار ہمیشہ ادا کرتا رہے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں