پنجاب حکومت نے طلبہ میں جینیاتی بیماریوں کی بروقت شناخت اور ان کی روک تھام کے لیے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے تمام اسکولوں، کالجوں اور دینی مدارس میں داخلے کے وقت تھیلیسیمیا سمیت دیگر جینیاتی امراض کے ٹیسٹ کو لازمی قرار دے دیا ہے۔
اس اقدام کو قانونی شکل دیتے ہوئے “پنجاب تھیلیسیمیا پریوینشن ایکٹ 2025” پنجاب اسمبلی سے منظور کر لیا گیا ہے۔ قانون کے تحت ایک ایڈوائزری کونسل قائم کی جائے گی جو نہ صرف بیماریوں کی جلد تشخیص اور مؤثر نگہداشت کو یقینی بنائے گی بلکہ ان امراض سے پیدا ہونے والے مستقبل کے طبی اور مالی بوجھ کو بھی کم کرنے میں مدد دے گی۔
نئے قانون کے مطابق، تعلیمی اداروں میں داخلے کے وقت طلبہ کی جینیاتی بیماریوں سے متعلق ٹیسٹ رپورٹ لازمی ہوگی، اور یہ رپورٹ داخلہ فارم کے ساتھ متعلقہ تعلیمی بورڈز کو جمع کرانا ہوگی۔
پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (PITB) ان ٹیسٹ رپورٹس کا مرکزی ڈیٹا بیس تیار کرے گا، اور اس میں موجود معلومات کو مکمل رازداری کے ساتھ محفوظ رکھا جائے گا۔ کسی غیر متعلقہ شخص کو معلومات فراہم کرنے پر سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ تمام لیبارٹریوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ ٹیسٹ کے نتائج 10 دن کے اندر PITB کو ارسال کریں۔ اگر کوئی پرائیویٹ لیبارٹری جعلی نتائج فراہم کرے یا معلومات افشا کرے تو ان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے۔
مزید یہ کہ نادرا کے اشتراک سے مریضوں کی خصوصی رجسٹریشن اور مالی معاونت کی سہولت بھی جلد متعارف کرائی جائے گی، جب کہ حکومت غریب اور نادار خاندانوں کے لیے مفت ٹیسٹ کروانے کا انتظام بھی کرے گی۔
قانون میں یہ بھی شامل ہے کہ جینیاتی امراض کی تشخیص کے بعد متاثرہ طلبہ کو ماہرین کی طرف سے رہنمائی اور کونسلنگ فراہم کی جائے گی۔ یہ قانون فوری طور پر نافذ ہو چکا ہے اور پنجاب بھر کے تمام سرکاری و نجی تعلیمی اداروں پر لاگو ہوگا۔