دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پی آئی اے انتظامیہ کو نئے پروفیشنل بھرتی کرنے کی اجازت دی تھی۔
حکومت کی طرف سے پی آئی اے نجکاری کا عمل شروع کیا گیا تھا لیکن نجکاری کے عمل کی وجہ سے نئی بھرتیاں نہیں کی گئیں۔، سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے قومی ایئر لائن کی نجکاری کا حکم واپس لیتے ہوئے کیس کو نمٹا دیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اس موقع پر بتایا کہ نجکاری کا عمل کمیشن دوبارہ کرنے جا رہا ہے، قومی ایئر لائن کے فلائٹ آپریشن پر پابندی بھی ختم ہو گئی ہے۔
سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کے سرابراہ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے کہ دوبارہ نجکاری کے عمل میں اب شاید ریٹ زیادہ ملے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ نجکاری کا عمل کر کے حکومت سپریم کورٹ آرڈر کی خلاف ورزی تو نہیں کر رہی، سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ نجکاری عدالت کو اعتماد میں لیکر کی جائے۔
جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ نجکاری پر اعتماد میں لینے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کر دی تھی جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عدالت اپنا اعتماد دیتی ہے نجکاری اچھے طریقے سے کریں۔
بعدازاں سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے قومی ایئر لائن کی نجکاری کا حکم واپس لیتے ہوئے کیس کو نمٹا دیا۔
یاد رہے کی قومی ایئر لائن کی نجکاری کے سلسلے میںپہلی بولی کے موقع پر نجکاری کمیشن کی طرف سے کم از کم بولی کی حد 80 ارب روپے مقرر کی گئی تھی تاہم نجکاری کے موقع پر صرف 10 ارب روپے کی بولی سامنے آئی تھی، جس پر اس بولی کو منسوخ کر دیا گیا تھا.
اب نجکاری کمیشن کی طرف سے قومی ایئر لائن کی بولی کے لئے دوبارہ اقدامات کئے جا رہے ہیں.