ڈاکٹر عافیہ صدیقی اگلے چند گھنٹوں میں رہا ہونے جارہی ہیں؟ اہم پیشرفت

کیا ڈاکٹر عافیہ صدیقی اگلے چند گھنٹوں میں رہا ہونے جارہی ہیں؟ اس حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی ہے.
(رپورٹ آفاق فاروقی)
دہشت گردی کے الزام میں امریکی جیل میں 86 سال کی سزا بھگتنے والی پاکستانی نژاد امریکن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا معاف کرنے کی رحم کی اپیل صدر بائیڈن کے میز پر گزشتہ دو دن سے رکھی ہے اور صدر بائیڈن کو وفاقی ادارہ جیل خانہ جات کے کلیرنس سرٹیفیکٹ کا انتظار ہے جو انتہائی کوششوں کے باوجود ابھی تک نہ مل سکا ہے
ادھر پاکستانی وزیر داخلہ محسن نقوی بھی عافیہ صدیقی کی رہائی کی کی کوششوں میں پاکستانی حکومت کی نمائندگی کے لیے خفیہ طور پر واشنگٹن پہنچ گئے ہیں جبکہ امریکی صدر بائیڈن کی صدارت کے کلُ چالیس گھنٹے باقی ہیں.
عافیہ صدیقی کے وکلا پُر امید ہیں جیسے ہی جیل خانہ جات کے وفاقی ادارے کی جانب سے کلیرنس سرٹیفیکٹ صدر کے دفتر کو ملےگا ،
صدر بائیڈن جو اپنے دورِ صدارت میں ابتک اپنے صاحبزادے سمیت چوبیس سو افراد کو جیل کی سزا سے معاف کرچکے ہیں ، عافیہ صدیقی کی رہا کے کاغذات پر بھی دستخط کردیں گے ،
تفصیلات کے مطابق افغانستان میں القائدہ کی مدد کے الزام میں جرم ثابت ہوجانے پر چھیاسی سال کی سزا بھگتنے والی پاکستانی امریکن نژاد ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے لیے بعض امریکن پاکستانی ڈیموکریٹس رہنماؤں کی جدوجہد کے نتیجے میں چھ ڈیموکریٹس کانگریس مینوں نے امریکی صدر جو بائیڈن سے عافیہ صدیقی کی رہائی کی اپیل کی ہے جس کے منظور ہوجانے کے قومی امکانات بتائے جاتے ہیں ،
ذمہ دار ذرائع کا دعویٰ ہے امریکی صدر عافیہ صدیقی کی رہائ کی فائل پر بیس جنوری کی صبح بارہ بجے تک دستخط کرنے کے مجاز ہیں جب بظاہر ریپبکن الکٹ صدر ڈونلڈٹرمپ اپنے عہدے کا چارج لے چکے ہونگے ، ذرائع نے دعوی کیا ہے امریکی آئین کے مطابق پہلے روز نئے صدر کی موجودگی میں بھی پہلے چار گھنٹے جانے والے صدر بھی ملکی صدر شمار کیے جاتے ہیں ،
ذرائع کا دعویٰ ہے ڈاکٹر عافیہ صدیقی جو مکمل طور پر اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھی ہیں ،جیل میں دیگر خواتین قیدیوں نے جہاں ان پر متعدد بار زیادتی کے حملے کیے ہیں انکے سامنے کے تین سے چار دانت بھی توڑ دیے ہیں، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی حالت کے پیش نظر صدر بائیڈن کے لیے انسانی بنیادوں پر انہیں رہا کرنا آسان ہوگا،
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی اطلاعات کو پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی کی اچانک آمد سے بھی تقویت ملتی ہے جو بظاہر بن بلائے نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے واشنگٹن کے خفیہ دورے پر بتائے جاتے ہیں ،
واضع رہے نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انیس جنوری کو منعقد کی جانے والی تقریب حلف برداری میں متعدد ممالک کے سربراہان کو دعوت دی گئی ہے جن میں پاکستانی صدر یا وزیراعظم شامل نہیں مگر بھارت کے وزیراعظم نریندرا مودی شامل ہیں ،
تاہم بھارتی وزیر اعظم نے خود شرکت کرنے سے معذرت کرتے ہوئے اپنی نمائندگی کے لیے بھارتی وزیر خارجہ جے شُنکر کو تقریب میں شرکت کے لیے روانہ کردیا ہے،
کہا جارہا ہے اگر عافیہ صدیقی رہا کردی گئیں تو پاکستانی وزیر داخلہ جو بظاہر انتہائی خاموشی سے واشنگٹن پہنچے ہیں واشنگٹن میں اپنی موجودگی کو ظاہر کریں گے اور دورے کا مقصد ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی کوششوں کا حصہ بتایا جائے گا ،
بصورت دیگر وہ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے فوری بعد پاکستان روانہ ہو جائیں گے، جہاں کرم پارہ چنار میں ایک بار پھر دھشت گردی عروج پر پہنچ گئی ہے
اور حکومتی جرگے میں کیے گئے معائدوں سے فریقین نے انحراف کرتے ہوئےانسانی ضروریات پر مشتمل بھیجے گئے سامان کے قافلے کے درجنوں ٹرک لوٹ کر متعدد سیکورٹی اہکاروں کو شہید کردیا ہے اورصوباہی حکومت مرکزی حکومت پر ذمداریاں پوری نہ کرنے کے الزامات عائد کررہی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں