جھوٹی خبر کی روک تھام کیلئے اتھارٹی قائم کی جائے جسے سوشل میڈیا مواد ریگولیٹ کرنے کا اختیار ہو گا، اتھارٹی شکایات پر مواد کو بلاک یا ختم کر سکے گی۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے ایک اور بڑی قانون سازی کی تیاری شروع کر دی، حکومت نے دی پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ پیکا میں مزید ترامیم لانے کا فیصلہ کر لیا۔
سوشل میڈیا سمیت جھوٹی خبر سے متعلق اہم قانون سازی کی جائے گی جسے جلد منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ نئی اتھارٹی کو آن لائن مواد ہٹانے کا اختیار حاصل ہو گا۔
مسودے میں ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، ڈی آر پی اے کو آن لائن مواد ہٹانے کا اختیار حاصل ہو گا، اتھارٹی کو ممنوعہ یا فحش مواد تک رسائی حاصل کرنے کا اختیار ہو گا، اتھارٹی کو ممنوعہ مواد شیئر کرنے پر ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا اختیار بھی ملے گا۔
مجوزہ ترامیم میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی نئی تعریف شامل کی گئی ہے، مجوزہ تعریف میں سوشل میڈیا تک رسائی کے لیے استعمال ہونے والے ٹولز اور سافٹ ویئر کا اضافہ کر دیا گیا۔
پیکا ایکٹ کے سیکشن 2 میں ایک نئی شق کی تجویز شامل ہے۔ مجوزہ ترمیم میں قانون میں بیان کردہ اصطلاحات کی تعریف شامل ہے۔ سوشل میڈیا تک رسائی کی اجازت دینے والے نظام کو چلانے والا کوئی بھی شخص نئی تعریف میں شامل کر دیا گیا۔
اس مجوزہ ترمیم میں کی گئی تعریف میں ویب سائٹ، ایپلی کیشن یا مواصلاتی چینل کا بھی اضافہ کیا گیا ہے، مجوزہ ترمیم کے تحت حکومت ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی قائم کرے گی،اتھارٹی وفاقی اور صوبائی حکومت کو ڈیجیٹل اخلاقیات سمیت متعلقہ شعبوں میں تجاویز دے گی۔
یہ اتھارٹی تعلیم، تحقیق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی حوصلہ افزائی اور سہولت فراہم کرے گی، اتھارٹی صارفین کے آن لائن تحفظ کو یقینی بنائے گی۔اتھارٹی پیکا ایکٹ کے تحت شکایات کی تحقیقات اور مواد تک رسائی کو بلاک یا محدود کرنے کی مجاز ہو گی۔
اتھارٹی سوشل میڈیا کمپنیوں کے لیے اپنے احکامات پر عمل درآمد کے لیے ٹائم فریم کا تعین کرے گی۔ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے پاکستان میں دفاتر یا نمائندے رکھنے کے لیے سہولت فراہم کرے گی۔
مسودے کے مطابق یہ اتھارٹی چیئرپرسن سمیت دیگر 6 ممبران پر مشتمل ہوگی، وفاقی حکومت 3 سال کے لیے چیئرپرسن اور 3 اراکین کا تقرر کرے گی۔ سیکرٹری اطلاعات، سیکرٹری آئی ٹی اور چیئرمین پی ٹی آئی اتھارٹی کے ممبران ہوں گے۔