اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت کو برقرار رکھتے ہوئے اس کی اپیل مسترد کر دی ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کا مختصر فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ قتل کے جرم میں ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رہے گی، ریپ کیس میں دی گئی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جبکہ اغوا کے الزام میں دی گئی 10 سال قید کی سزا کو کم کر کے ایک سال کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے نور مقدم کے اہل خانہ کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم بھی بحال رکھا ہے۔
سماعت کے دوران، مجرم ظاہر جعفر کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ استغاثہ کا کیس سی سی ٹی وی فوٹیج اور ڈی وی آر پر مبنی ہے، اور ملزم کے خلاف شواہد کا “شک و شبہ سے بالاتر” ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالت صرف ان فوٹیجز کو ہی بطور ثبوت تسلیم کر سکتی ہے جو عدالت میں پیش کی گئی ہوں، اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں جو ویڈیوز چلائی گئیں، وہ درحقیقت وکیل کی فراہم کردہ یو ایس بی سے تھیں۔
مرکزی مجرم کے وکیل کی دلائل مکمل ہونے کے بعد شریک ملزمان — چوکیدار اور مالی — کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان دونوں کو صرف گھر میں موجودگی کی بنیاد پر 10، 10 سال قید کی سزا دی گئی، جب کہ ان پر صرف یہ الزام ہے کہ انہوں نے مقتولہ کو باہر جانے سے روکا۔