راولپنڈی – اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے انکشاف کیا کہ بانی تحریک انصاف نے پیغام دیا ہے کہ جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنانے کے بجائے “بادشاہ سلامت” کا ٹائٹل دے دینا زیادہ موزوں ہوتا۔
علیمہ خان نے نے بتایا کہ بانی نے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے لیکن اس بات پر زور دیا کہ بات پاکستان کے مفاد میں ہونی چاہیے۔ “مودی زخمی ہے، وہ بدلہ لینے آئے گا، اس لیے اسٹیبلشمنٹ کو بانی سے رابطہ کرنا چاہیے تاکہ ہم متحد ہو سکیں،”۔
اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ 2 کیس کی سماعت ہوئی، جس میں علیمہ خان کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے عدالت میں احتجاج کیا کہ ان کی فیملی کو بار بار روکا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بانی نے اپنے وکیل کے ذریعے پیغام بھیجا ہے کہ انہیں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کیس میں تین ماہ سے ضمانت نہیں دی جا رہی حالانکہ اگر اسلام آباد ہائی کورٹ اور لاہور کے مقدمات سنے جائیں تو وہ آج ہی رہا ہو سکتے ہیں۔
علیمہ خان نے کہا کہ “جمہوریت، رول آف لا اور اخلاقیات پر چلتی ہے، لیکن ہمارے کیسز سنے نہیں جا رہے۔ یہ ایسے ناجائز مقدمات ہیں جو کسی اور جمہوریت میں ہوتے تو بنانے والے جیل میں ہوتے۔”
انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف کے سنگین مالیاتی کیسز کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ عمران خان کہا ہے کہ شہباز شریف پر 22 ارب روپے کا کیس تھا، مگر انہیں وزیر اعظم بنا دیا گیا۔
علیمہ خان نے بانی کا ڈرون حملوں پر ردعمل بھی میڈیا کے سامنے رکھا، جن کے مطابق بانی نے 2011 سے ان حملوں کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “جن گھروں پر ڈرون مارے جاتے ہیں، وہاں سے دہشتگردی جنم لیتی ہے۔”ان کے مطابق بانی نے خیبرپختونخوا حکومت کو ہدایت کی ہے کہ ڈرون حملوں کی صرف مذمت نہ کی جائے بلکہ فوری طور پر ان پر پابندی لگائی جائے۔
علیمہ خان نے یہ بھی بتایا کہ بانی نے آئین کے آرٹیکل 13 کے تحت پولی گرافک ٹیسٹ دینے سے ایک بار پھر انکار کر دیا ہے۔