سینئر پی پی رہنما کیخلاف بدعنوانی، منی لانڈرنگ کے الزامات: ایف آئی اے نے سوالنامہ دے یا

اسلام آباد ۔وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما اور سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر کو 18 سے 20 نکات پر مشتمل سوالنامہ فراہم کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے ان کے خلاف مبینہ کرپشن، منی لانڈرنگ، ناجائز اثاثے رکھنے اور ٹیکس چوری جیسے الزامات کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔ انکوائری کا آغاز ایک شہری کی جانب سے دی گئی درخواست پر ہوا، جو راولپنڈی سے تعلق رکھتا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ انکوائری کا دائرہ کار فرحت اللہ بابر کی سینیٹر شپ کے دور تک محدود ہے۔ ایف آئی اے نے انھیں باقاعدہ نوٹس جاری کرتے ہوئے انکوائری میں شرکت کی ہدایت دی، جس پر وہ عیدالفطر سے پہلے اور بعد میں ایف آئی اے کے سامنے پیش بھی ہوئے۔

تحقیقات کے دوران ان سے ان کے مالی اثاثہ جات، ٹیکس سے متعلق ریکارڈ اور دیگر اہم معلومات سے متعلق سوالات پوچھے گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق سینیٹر نے وکیل سے مشاورت کے بعد جوابات دینے کا عندیہ دیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ انھیں شکایت کنندہ کی تفصیلات اور جمع کرائی گئی درخواست کی کاپی فراہم کی جائے، جس پر فی الحال ان سے انتظار کرنے کو کہا گیا ہے۔

فرحت اللہ بابر اور پیپلز پارٹی کی مرکزی ترجمان شازیہ مری نے اخباری بیانات میں موقف اپنایا ہے کہ بابر 2013 کے بعد سے کسی بھی سرکاری عہدے پر فائز نہیں رہے، بلکہ وہ صرف سابق صدر آصف علی زرداری کے ترجمان کے طور پر ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔

انہوں نے ایف آئی اے کے نوٹس کا جواب قانونی طریقے سے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ شازیہ مری نے کہا کہ ایک بزرگ اور معزز سیاسی شخصیت کے خلاف ایسی انکوائری باعثِ افسوس ہے، اور اسے سیاسی مقاصد پر مبنی قرار دیا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے فرحت اللہ بابر کے خلاف ایف آئی اے کی کارروائی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کے علمبرداروں کو دبانے کی کوشش قرار دیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں